Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal
کی سَلائی پھیر دی گئی تو ہمارا کیا بنے گا۔بدقسمتی آج کل لوگ بدنِگاہی کے اس قدر عادی ہوچکے ہیں کہ مَعَاذَ اللہ ثُمَّ مَعَاذَ اللہ جب تک غىر مَحْرم عورتوں کو تکتے نہىں انہىں چین نہیں آتا، وہ اپنے اس مَذْمُوْم مَقْصَد کے حُصول کی خاطِر بازاروں، شاپنگ سینٹروں، تفریح گاہوں، الغرض جہاں جہاں بے پردہ عورتوں کا اِزْدِحام (مجمع)ہوتا ہےوہاں مارے مارے پھرتے،خوب بدنِگاہیاں کرتے اور اپنی دنیا وآخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں۔ چنانچہ حُجَّةُ الْاِسْلَامحضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مِنْهَاجُ الْعَابِدِیْن میں فرماتے ہیں:حضرت سیِّدُنا عیسٰی عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے منقول ہے کہ خود کو بدنِگاہی سے بچاؤ کیونکہ بدنِگاہی دل میں شہوت کا بِیج بَوتی ہے،پھر شہوت بدنِگاہی کرنے والے کو فتنہ میں مبتلا کردیتی ہے۔([1])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہواکہ بدنگاہی انسان کو دنیاوآخرت میں کہیں کا نہیں چھوڑتی ، اس کی وجہ سے بندہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانیوں میں بڑھتا جاتاہے ہر وقت اس کے دل و دماغ میں شیطان سمایا رہتا ہے، عجب بےسکونی کا عالَم اس پر طاری رہتا ہے، نَفْسانی خَواہشات و خیالات اس پر غالب رہتے ہیں، نَفْس کی تسکین کے لیے وہ مزید ہلاکت خیز گُناہوں میں مبُتلا ہو جاتا ہے مثلاً بدکاری وغیرہ کے علاوہ اپنے ہاتھوں سے اپنی جوانی برباد کرنے سے بھی گُریز نہیں کرتا۔بدنِگاہی کرنے والے کو اگر پتا چل جائے کہ کوئى غىر مرد اس کی ماں، بہن، بیوی یا بیٹی کو بری نظر سے دىکھ رہا ہے تو اس کی غىرت کو جوش آجاتاہے اور وہ آگ بگولا ہو کر دیکھنے والے کو کھری کھری سُناتا یا بعض اوقات مارپیٹ پربھی اُتر آتا ہے ، لیکن جب وہ خود بدنگاہی کرتاہے تو اس بات کو کیوں بھول جاتاہے کہ جسے وہ دىکھ رہا ہے وہ بھی تو کسى کى