Book Name:Na-Mehramon say mel jol ka wabaal
اورہلاکتوں کے بارے میں شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تحریر کردہ 616 صفحات پر مشتمل کتاب”نیکی کی دعوت“کےصفحہ40 تا43سے چند اِقْتِباسات سُنتے ہیں، چُنانچہ
شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ عشقِ مجازی کی تَباہ کاریاں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عشقِ مجازی کا ایسا عجیب و غریب مُعامَلہ ہے کہ عُمومًا جو ایک بار اس کی لپیٹ میں آ گیا،اُس کا بچ نکلنا دُشوار ہوتا ہے۔آج کل عشقِ مجازی کی آگ تیزی سے پھیل رہی ہے،اِس کی سب سے بڑی وجہ اکثر مسلمانوں میں اسلامی معلومات کی کمی اوردینی ماحول سے دُوری ہے۔اِسی سبب سے ہر طرف گُناہوں کا سیلاب اُمنڈ آ یا ہے۔ گناہوں بھرے چینلز،(موبائل فون)اور اِنٹر نیٹ وغیرہ میں عِشْقِیہ فلموں اورفِسْقِیہ ڈراموں کو دیکھ کر یا عشق بازِیوں کی بڑھا چڑھا کر دی گئی خبروں نیز ناولوں،بازاری ماہناموں ڈائجیسٹوں میں فرضی عِشْقِیہ اَفْسانوں کو پڑھ کر یا کالجوں اور یو نیورسٹیوں کی مَخْلُوط(یعنی جہاں لڑکا لڑکی ساتھ ہوں ایسی)کلاسوں میں بیٹھ کریا نامَحْرم رشتے داروں کے ساتھ خَلَط مَلَط ہوکر آپَس میں بے تکلُّفی کی دَلدَل کے اندر اُتر کر اکثر نوجوانوں کو کسی نہ کسی سے عِشق ہو جاتا ہے۔پہلے یکطرفہ ہو تا ہے پھر جب فریقِ اوّل فریقِ ثانی کو مُطَّلع کرتا ہے تو بعض اَوقات دو طرفہ ہو جاتا ہے اور پھرعُمُومًا گُناہ وعِصْیان (یعنی نافرمانی)کا طوفان کھڑا ہو جاتا ہے۔فون پرجی بھر کر بے شَرمانہ بات بلکہ بے حِجابانہ مُلاقات کے سلسلے ہوتے ہیں،مکتوبات وسَوغات کے تَبادَلے ہوتے ہیں،شادی کے خُفیہ قَول و قرار ہو جاتے ہیں،اگر گھر والے دیوار بنیں تو بسا اَوقات دونوں فِرار ہو جاتے ہیں،اس کے بعد اَخْبار میں ان کے اِشْتِہار چھپتے ہیں،خاندان کی عزت خاک میں مل جاتی ہے،کبھی’’ کورٹ مَیرِج‘‘ کی ترکیب بنتی ہے تو مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کبھی یُوں ہی بِغیر نکاح کے...اور ایسے بے رحموں کے ناجائز بچّوں کی لاشیں کچرا کونڈیوں میں ملتی ہیں ، ایسا بھی ہوتا رَہتا ہے کہ بھاگتے نہیں بنتی تو خود کُشی کی راہ لی جاتی