Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat
اِحْتِساب کا معمول بنالیتا ہے تو اس کی یہ اچھی عادت اسے گُناہوں سے بچانے میں مُعاوِن ثابِت ہوتی ہےجیسا کہ اُس نیک شخص کا دِل جونہی گُناہ کی طرف مائل ہواتوفکرِ مدینہ کی عادت کی وجہ سے فوراً ہی اُس کے منہ سے یہ جُملہ نِکلا :”اے نَفْس!اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے ڈر ۔“اور پھر اُس پر خوفِ خُدا ایسا غالب ہوا کہ وہ گناہ سے بچ گیا نیز یہ بھی پتا چلا کہ مُشکل وقت میں نیکیاں کام آتی ہیں ،بسا اوقات ان کی وجہ سے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ایسی مَدَد حاصل ہوتی ہے کہ بڑی سے بڑی مُصِیْبت آسان ہوجاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب اُس نیک شخص نے گُناہ سے چُھٹکارا پانے کے لئے اپنی عبادات کا وسیلہ پیش کرتے ہوئے چھت کی بُلندی سے چھلانگ لگائی تو مَدَدِ اِلٰہی کی وجہ سے جانی ہلاکت و جسمانی مُصِیْبت سے محفوظ رہا۔یاد رہے کہ ہماری شریعت میں اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کی اجازت نہیں۔بہر حال ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے اَعْمال کا مُحاسَبہ کرتے ہوئے خُود کو گُناہوں سے بچائیں اور زیادہ سےزیادہ نیک اَعْمال بجالائیں ،نیک اَعْمال کی وجہ سے نہ صرف مَدَدِ الٰہی حاصل ہوتی ہے بلکہ دُنیا و آخرت کی بے شُمار سَعادتیں بھی نصیب ہوتی ہیں، اس کے علاوہ نیکیاں گُناہوں کو مِٹانے کا ذریعہ بھی ہیں،قرآنِ کریم میں ترغیب کیلئے جا بجانیک اعمال کے فضائل بیان کیے گئے ہیں ،چُنانچہ پارہ 30سُوْرَۃُ البینۃکی آیت نمبر7 اور8 میں اِرْشاد ہوتا ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِۙ-اُولٰٓىٕكَ هُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّةِؕ(۷)جَزَآؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ- (پ۳۰،البینۃ: ۷۔۸)
ترجَمۂ کنزالایمان:بے شک جو ایما ن لائے اور اچّھے کام کئے وُہی تمام مخلوق میں بہتر ہیں۔اُن کا صِلہ اُن کے رَبّ کے پاس بسنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بَہیں اُن میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں اللہ اُن سے راضِی اور وہ اُس سے راضی ۔