Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سُناآپ نے جو لوگ ایمان لانے کے بعد نیک اَعْمال کرتے ہیں، اللہ عَزَّوَجَلَّ اُن خُوش نصیبوں کو جنّتی باغات اور اپنی رضا کی خوشخبری عطا فرماتا ہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ اپنی زندگی کو بیکار کاموں اور فضول تبصروں میں گنوانے کے بجائے آخرت کے لئے نیکیوں کا خُوب خُوب ذخیرہ اکھٹا کریں اور گُناہوں سے بچتے ہوئے اِخلاص و اِسْتِقامت کے ساتھ نیک اَعْمال میں مصروف رہیں۔احادیثِ مُبارکہ میں نیک اعمال بجالانے کے دلنشین فضائل وبرکات بیان ہوئے ہیں۔ آئیے!بطورِ ترغیب دو فرامینِ مُصْطَفٰے سنتے ہیں ،چُنانچہ
1. بے شک اللہعَزَّ وَجَلَّ نے مجھے حُسن ِ اخلاق اوراچھے اعمال کوتمام وکمال تک پہنچانےکیلئے مبعوث فرمایاہے۔(مجمع الزوائد،کتاب البر والصلۃ، باب مکارم الاخلاق والعفو عمن ظلم،۸/ ۳۴۳، رقم:۱۳۶۸۴)
2. جس نے اپنی بقیہ زندگی میں نیک اعمال کئے تو اس کی ان خطاؤں کو بخش دیا جائے گا جو ماضی میں ہو چکی تھیں اور جس نے اپنی بقیہ زندگی میں بُرے اعمال کئے تو اس کی گزشتہ اورآئندہ زندگی میں ہونے والی خطاؤں پر اس کی پکڑ کی جائے گی ۔ (معجم اوسط،من اسمہ محمد،۵/۱۲۸،حدیث:۶۸۰۶)
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یاد رکھئے!اِسْتِقامت کے ساتھ گُناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کے لئے فکرِ مدینہ یعنی اپنے اَعْمال کا اِحْتِساب کرنا نہایت ضروری ہے،اس لئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے اَعْمال کے اَنْجام پر سنجیدگی سے اس طرح غور کرے کہ ماضی میں جو کچھ کرتا رہااور اب بھی اسی پر قائم ہوں تو کیا یہ کام میری آخرت کے لئے مُفید بھی ہیں یا نُقصان دِہ ثابت ہوں گے ؟یقیناً جو مُسلمان فِکرِ آخرت کی عادت بنالیتاہےاس کے کردار و گُفتارمیں رفتہ رفتہ نِکھار پیدا ہوجاتاہے اوراسے ہمیشہ اپنی آخرت بہتربنانےکی فکر رہتی ہے ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ مدنی انعامات میں بھی محاسبے کی