Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat
مستحب ہے اسے مسجد بیت کہتے ہیں)
سرکارِ مدینہ،سلطانِ باقرینہ،قرارِ قلب وسینہ،فَیض گَنْجِینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کا ارشادِ حقیقت بُنیاد ہے:"قِیامت کے دن بندے کے اعْمال میں سب سے پہلے نَماز کا سُوال ہوگا۔ اگر وہ دُرُست ہوئی تو اس نے کامیابی پائی اور اگر اس میں کمی ہوئی تو وہ رسوا ہوا اور اسنے نقصان اٹھایا۔"(کَنْزُ الْعُمَّال،ج۷ص ۱۱۵رقم ۱۸۸۸۳)
سرکارِدوعالم،نورِ مُجَسَّم،شاہِ بنی آدم،رسولِ مُحْتَشَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا ارشادِ معظم ہے،:"جو شخص نَماز کی حفاظت
کرے، اس کی لیے نَماز قِیامت کے دن نور،دلیل اور نجات ہوگی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے اس کی لیے بروزِ قِیامت نہ نور ہوگا اور نہ دلیل اور نہ ہی نجات۔ اور وہ شخص قِیامت کے دن فرعون،قارون، ہامان اور اُبَیْ بِن خَلَف کے ساتھ ہوگا۔"(مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج۲ ص۲۱ حدیث ۱۶۱۱)
اسلامی بہنو!حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن احمد ذَہَبی علیہ رحمة اللہِ القَوی نقل کرتے ہیں بعض عُلمائے کرام رَحِمَھُمُ اللہُ السّلام فرماتے ہیں: بے نَمازی کو ان چار( فرعون،قارون، ہامان اور اُبَیْ بن خَلَف)کے ساتھ اس لیے اٹھایا جائے گا کہ لوگ عُمُوماً دولت،حُکومت،وَزارت اور تجارت کی وجہ سے نَماز کو ترک کرتے ہیں۔ جو حُکومت کی مشغولیَّت کے سبب نَماز نہیں پڑھے گا اس کا حشْر (یعنی اٹھایا جانا)فرعون کے ساتھ ہوگا،جو دولت کے باعث نَماز ترک کریگا تو اُس کا قارون کے ساتھ حشْر