Book Name:Ummat-e-Mustafa Ki Khasusiyaat
سیدناموسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام پر نازل فرمایا،اس مقدس آسمانی کتاب کے اندر بھی اس عظیم اُمّت کے فضائل و کمالات اور شاندار خُصوصیات کو بیان کیا گیا ہے،حتّٰی کہ جب موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو عِلْم ہواکہ یہ تمام فضائل و کمالات اُمّتِ مُصطفےٰ کے ہیں، توآپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں اس اُمَّت کو اپنی اُمَّت بنانے کی اِلتجا (Request)پیش کی ،مگر جب اس کی اجازت نہ ملی تو پھر آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے اُمَّتِ محبوب میں شامل ہونے کی خواہش کا اِظہار ان الفاظ میں کیا کہ” کاش!میں حضرت سیِّدُنا محمدِمصطفٰے،حبیبِ کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےاصحاب(یعنی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان )میں سے ہوتا۔“
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہاں چند مدنی پھول ذہن نشین کرلیجئے:( 1)پیارے آقا،دو عالَم کے داتاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمت کا کیسا ہی خاص ولی، صحابی بلکہ کوئی فرشتہ کسی بھی نبی کے برابرہرگز نہیں ہو سکتا،جیسا کہ
بہارِ شریعت میں ہے:انبیائے کرام(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)، تمام مخلوق یہاں تک کہ رُسُلِ ملائکہ (فرشتوں کے رسولوں)سے افضل ہیں۔ ولی کتنا ہی بڑے مرتبہ والا ہو، کسی نبی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ جو کسی غیرِ نبی کو کسی نبی سے افضل یا برابر بتائے،دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ (بہارِشریعت،حصہ اول،۱/ ۴۷ملخصا)( 2)اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضورپُرنور،سَیِّدُالْمُرْسَلِیْن،نَبِیُّ الْاَنْبِیَاء (تمام نبیوں کے نبی)اور جمیع مخلوقاتِ الٰہی(اللہ پاک کی تمام مخلوق)سے افضل تر ہیں۔(فتاویٰ رضویہ، ۱۵/ ۲۶۸)(3) حضرت سَیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کا اس اُمت میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار فرمانا، اس اُمت کی فضیلت کاپتا ضرور دیتا ہے، مگر وہ اس اُمت سے بہت افضل بلکہ ان5 انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامسے ہیں کہ جو دیگر انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام سے بھی افضل ہیں۔
اللہ پاک کا کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے رسولِ کریم،رءوفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے صدقے میں ہمیں مسلمان بنایا اورہمیں رحمتِ کونین،نانائے حسنین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت میں شامل فرما کر ہم پر اتنا بڑااحسان فرمایا کہ اگر ہم اس کے اس احسان پرساری زندگی بھی اس کاشکر بجالاتے رہیں تب بھی اس کا حق ادا نہ کرپائیں۔