Book Name:Darakht lagane kay Fazail o Fawaid
عظیم ہے اور نہ ان دنوں سے بڑھ کر کسی دن کا نیک عمل اسے محبوب ہے ، لہٰذا ان دنوں میں تہلیل(یعنی لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہُ) ، تکبیر (یعنی اَللہُ اَکْبَر)اورتحمید(یعنی اَلْحَمْدُلِلہِ) کی کثرت کرو۔ (مسنداحمد ، مسند عبد الله بن عمر ، ۲ / ۳۶۵ ، حدیث : ۵۴۴۷)
(2)ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے نزدیک عشرۂ ذُوالْحِجَّهکے دنوں سے افضل کوئی دن نہیں۔
(ابن حبان ، کتاب الحج ، باب الوقوف بعرفة...الخ ، ذکررجاء العتق من النار...الخ ، ۶ / ۶۲ ، حدیث : ۳۸۴۲)
(3)ارشاد فرمایا : جن دنوں میں اللّٰہ پاک کی عبادت کی جاتی ہے ، ان میں سے کوئی دن ذُوالْحِجَّه کے دس دنوں سے زیادہ پسندیدہ نہیں ، ان میں سے(دس ذُوالْحِجَّه کے علاوہ) ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور(دس ذُوالْحِجَّه سمیت)ہررات کا قیام لَیْلَۃُ الْقَدْرکے قیام کے برابرہے۔
(ترمذی ، کتاب الصوم ، باب ما جاء فی العمل فی ایام العشر ، ۲ / ۱۹۲ ، حدیث : ۷۵۸)
(4)ارشاد فرمایا : اللہ کریم کے نزدیک حج کے ان دس دنوں سے افضل اور پسندیدہ کوئی دن نہیں لہذا ان دنوں میںسُبْحَانَ اﷲِ ، اَلْحَمْدُ ِﷲ ِ ، لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اﷲُ اور اَﷲُ اَکْبَرُ کی کثرت کیا کرو ۔ ایک روایت میں ہے کہ ان دنوں میںسُبْحَانَ اﷲِ ، اَلْحَمْدُ ﷲِ ، لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہُاورذِکرُاللہ کی کثرت کیا کرو اور ان میں سے ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور ان دنوں میں عمل کو 700 گُنا بڑھا دیا جاتاہے۔
( شعب الایمان ، باب فی الصیام ، فصل تخصیص ایام العشر…الخ ، ۳ / ۳۵۶ ، رقم : ۳۷۵۸)
(5)ارشاد فرمایا : حج کے دس دنوں میں کیا گیا عمل اللہ پاک کوبقیہ دنوں میں کئے جانے والے عمل سے زیادہ محبوب ہے۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کیا ،