Book Name:Darakht lagane kay Fazail o Fawaid
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سُنتے ہیں ، چنانچہ
ارشادفرمایا : قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔
(تِرمِذی ، کتاب الاضاحی ، باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ ، ۳ / ۱۶۲ ، حدیث : ۱۴۹۸)
ارشادفرمایا : جس نے خُوش دِلی سے طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی ، تووہ دوزخ کی آگ سے آڑ ہو جائے گی۔
(معجم کبیر ، حسن بن حسن بن علی عن ابیہ ، ۳ / ۸۴ ، حدیث : ۲۷۳۶)
اپنی پیاری شہزادی ، خاتونِ جنّت سے پیارے آقا ، حبیبِ کبریا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا : اے فاطِمہ !اپنی قربانی کے پاس مَوْجُود رہو کیونکہ اِس کے خُون کا پہلا قطرہ گِرے گا تمہارے سارے گُناہ مُعاف کر دیئے جائیں گے۔
(سنن کبری لِلْبَیْہَقِی ، کتاب الضحایا ، باب ما یستحب للمرء …الخ ، ۹ / ۴۷۶ ، حدیث : ۱۹۱۶۱)
ارشاد فرمایا : انسان قربانی کے دن کوئی ایسی نیکی نہیں کرتا جو اللہ پاک کو خُون بہانے سے زیادہ پیاری ہو ، یہ قُربانی قِیامت میں اپنے سِینگوں بالوں اور کُھروں کے ساتھ آ ئے گی اورقربانی کا خُون زمین پر گِرنے سے پہلے اللہ پاک کے ہاں قَبول ہوجاتا ہے۔ لہٰذا خوش دِلی سے قُربانی کرو۔ (تِرمِذی ، کتاب الاضاحی ، باب ماجاء فی فضل الاضحیۃ ، ۳ / ۱۶۲حدیث : ۱۴۹۸)
حضرت علّامہ شیخ عبدُالحق مُحَدِّث دِہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : قربانی ، اپنے کرنے والے کے نیکیوں کے پلّے میں رکھی جائے گی جس سے نیکیوں کا پلڑا بھاری