Hubb-e-Jaah Ki Mozammat

Book Name:Hubb-e-Jaah Ki Mozammat

تفسیرنورُ العرفان سے اِس آیتِ مبارکہ کے مختلف حصّوں کی تفسیر ملاحظہ ہو : (جو آخرت کی کھیتی چاہے)یعنی اللہ  کی رِضا اور جنابِ مصطَفٰے  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خوشنودی چاہے رِیا کے لئے اعمال نہ کرے(ہم اُس کی کھیتی بڑھائیں)یعنی اُسے زیادہ نیکیوں کی توفیق دیں گے ، نیک کام آسان کردیں گے ، اعمال کا ثواب بے حساب بخشیں گے۔ (اور جو دنیا کی کھیتی چاہے )کہ مَحض دُنیا کمانے کے لئے نیکیاں کرے ، عزَّت وجاہ (شہرت اور واہ واہ)کے لئے عالم ، حاجی بنے ، (مالِ) غنیمت (پانے)کے لئے غازی(بنے) ، ( اور آخِرت میں اس کا کچھ حصّہ نہیں) کیونکہ اس نے آخرت کے لئے عمل کئے ہی نہیں۔ معلوم ہو اکہ رِیا کار ثواب سے محروم رہتاہے مگر شَرعاً اس کا عمل دُرُست ہے ، رِیا کی نَماز سے فرض ادا ہو جائے گا ، مگر ثواب نہ ملے گا اس لئےفِی الآخِرۃِ(یعنی آخِرت میں اِس کا کچھ حصّہ نہیں)کی قید لگائی ۔ (نورُ العرفان ص٧٧٤)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی چاہیے کہ لوگوں کو دکھانے ، اپنی واہ واہ کروانے اور معاشرے میں عزت ووقار پانے کیلئے نیک  اعمال کرنےسے گریز کریں اور صرف رضائے الہی کی خاطر ثواب  پانےاور اپنی آخرت بہتر بنانے  کیلئے  نیکیاں کریں۔

حُضُورِ پاک ، صاحِبِ لَولاک ، سیّاحِ اَفلاک  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے : اگر تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی سخْت چَٹان میں کوئی عمل کرے جس کا نہ تو کوئی دروازہ ہواور نہ ہی رَوشندان ، تب بھی اُس کا عمل ظاہِر ہوجائے گا اور جوہوناہے ہو کر رہے گا۔  (مُسند احمد ، ۴ / ۵۷ ، حدیث : ۱۱۲۳۰)