Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen
غَشْ کھا کر زمین پر تشریف لے آئے۔ ([1]) حضرت عمر بن عبد العزیز رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه اپنے آخری وقت بھی تِلاوتِ قرآن میں مَصْرُوف تھے ، انتقال کے وقت آپ کی زبان مبارک پر یہ آیتِ کریمہ تھی :
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًاؕ-وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ(۸۳) (پارہ : 20 ، سورۂ قَصَصْ : 83)
ترجمہ : یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لئے بناتے ہیں جو زمین میں تکبر اور فساد نہیں چاہتے اوراچھا انجام پرہیزگاروں ہی کے لئے ہے۔
اس آیتِ کریمہ کی تِلاوت کرتے ہوئے ہی آپ اس دُنیا سے رُخصت ہوئے۔ ([2])
امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا شوقِ تلاوت
* کروڑوں حنفیوں کے امام ، امام اعظم ابو حنیفہ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے 45 سال تک عشا کے وُضُو سے فجر کی نماز ادا فرمائی ، آپ رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه رمضان المبارک میں 61 قرآنِ کریم ختم فرماتے تھے ، 30 قرآنِ مجید دِن کے اوقات میں ، 30 قرآنِ مجید رات کے اوقات میں اور ایک تراویح میں۔ ([3])* ایک روایت کے مطابق امام اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه نے 55 حج کئے اور جس مکان میں آپ کی وفات ہوئی ، اس مکان میں آپ نے 7 ہزار بار ختمِ قرآن کیا تھا۔ ([4])* سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه فرماتے ہیں : امامُ الْاَئِمَّہ ، امامِ اعظم رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه کا 30 سال تک یہ معمول رہا کہ آپ ہر رات ایک رکعت میں پُورا قرآنِ کریم ختم فرمایا کرتے تھے۔ ([5])