Book Name:Tilawat e Quran Kay Shoqeen
حدیثِ پاک میں ہے : اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّیّات اَعْمَال کا دار ومدار نیتوں پر ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! اچھی نیت اَفْضَل ترین عَمَل ہے۔ لہٰذا بیان سُننے سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے : * نگاہیں نیچی کئے تَوَجُّہ کے ساتھ بیان سُنوں گا * عِلْمِ دین کی تعظیم کی خاطر جتنی دیر ہو سکا دوزانو یعنی اَلتَّحِیَّات کی شکل میں بیٹھوں گا * ضرورتاً سِمَٹ ، سرک کر دوسروں کے لئے جگہ کشادہ کروں گا * دھکا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا * گُھورنے ، جھڑکنے ، الجھنے سے بچوں گا * بیان کے بعد خود آگے بڑھ کر مسلمانوں سے سلام کروں گا * ہاتھ ملاؤں گا * اور نیکی کی دعوت پیش کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم!
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت علی بن صالِح اور حضرت حَسَن بن صالح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْهِمَا دونوں بھائی تھے ، ان کا گھرانہ تِلاوتِ قرآن کا بہت شوقین تھا ، ان کے ہاں روزانہ ایک ختمِ قرآن کیا جاتا تھا ، انداز یہ تھا کہ یہ دونوں بھائی اور ان کی والدہ مل کر تِلاوت کرتے ، ایک تہائی (One Third) قرآنِ پاک حضرت علی بن صالِح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه تلاوت کرتے ، ایک تہائی (One Third) ان کے بھائی حضرت حَسَن بن صالح رَحْمَةُ اللّٰهِ عَلَیْه تلاوت کرتے اور ایک تہائی قرآنِ کریم ان کی والدہ محترمہ تلاوت کیا کرتیں ، یُوں روزانہ رات کو ایک قرآنِ کریم مکمل ہو جاتا۔