Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein
تحت فرماتے ہیں : دانہ ( یا کوئی بھی چیز ) بیچتے اور خریدتے قرض لیتے دیتے وقت ناپ تول کر لیا کرو تاکہ کمی بیشی نہ ہو اور تمہارے ذمے دوسروں کا اور دوسرے کے ذمے تمہارا حق نہ رہے۔ ( [1] )
ایک روایت میں فرمایا : مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ جو غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کئے بغیر نہ بیچے۔([2])
مشہور مُفَسِّرِ قرآن ، حکیم الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اس حدیث سے آج کل کے بیوپاری عبرت پکڑیں کہ کپڑے کا جہاز دوسرے مُلک سے چلتا ہے ، ابھی کراچی بندرگاہ پر نہیں پہنچ پاتا کہ کئی جگہ اس کی فروخت نفع سے ہوچکتی ہے ، بعد میں پھر ان کے دِیوالیے ہوتے ہیں ، بغیر دیکھی اور بغیر قبضہ کی کسی چیز کی تجارت ہرگز نہ کرنی چاہیے کہ یہ شرعًا گناہ بھی ہے اور سخت نقصان کا باعث بھی۔ ( [3] )
( 2 ) : دھوکہ مت دیجئے !
خرید و فروخت کی دوسری اِحْتیاط یہ ہے کہ جب بھی کوئی چیز خریدیں یا بیچیں تو دھوکہ دینے سے بچیں ، نہ بیچنے والا خریدنے والے کو دھوکہ دے ، نہ خریدنے والا بیچنے والے کو دھوکہ دے بلکہ دونوں ایک دوسرے کی خیر خواہی کریں ، دونوں ایک دوسرے کی بھلائی چاہیں۔اللہ پاک کے محبوب نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا : اَلْبَيِّعَانِ فَاِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا ، وَاِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا یعنی بیچنے اور خریدنے والے اگر سچ بولیں اور چیز کا عیب ( اگر ہو تو ) بیان کر دیں تو ان کے سودے میں