Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

کے  100 سِکّے چوری کر لینے سے زیادہ بُرا ہے کیونکہ چوری ایک گُنَاہ ہے ، جیسے ہی چور نے چوری کی ، گُنَاہ ختم ہو گیا لیکن نقلی نوٹ دھوکے سے چلا ڈالنا بُری بدعت ، بُرا طریقہ ہے ، جسے بندہ دِین میں جاری کر دیتا ہے  ( ہو سکتا ہے کہ جسے اس نے نقلی نوٹ چلایا ، وہ آگے کہیں چلائے ، وہ اس سے آگے چلائے ، یوں یہ معاملہ چلتا جائے گا اور یہ ایک گُنَاہ گُنَاہ جارِیہ بن جائے گا )۔ ( [1] )

اے عاشقانِ رسول ! اللہ پاک ہمیں گُنَاہوں کی آفت و نحوست سے محفوظ فرمائے۔ غور فرمائیے ! کیسی بدبختی کی بات ہے۔  ذرا تصور تو باندھیئے ! جس نے پہلی جگہ نقلی نوٹ دھوکے سے چلایا تھا ، ایسا  بھی ہو سکتا ہے کہ وہ خُود تو  مَر جائے مگر اس کا چلایا ہوا نقلی نوٹ مارکیٹ میں گھومتا رہے ، اگر ایسا ہوا تو اسے قبر میں بھی گُنَاہ پہنچتا رہے گا۔ آہ ! کتنا بدبخت ہے وہ شخص کہ جو قبر میں لیٹا ہے مگر اس کے گُنَاہوں کا میٹر اب بھی جاری ہے۔

کرلے توبہ رب کی رحمت ہے بڑی       قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی

پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے اسلاف ( بزرگانِ دِین ) ، اپنے مسلمان بھائیوں کے نفع و نقصان کا کس قدر خیال   رکھتے تھے ، آئیے ! ایک بہت ہی پیارا ایمان افروز  واقعہ سُنتے  ہیں۔

 کھو ٹا سِکّہ

         حضرت شیخ ابو عبداللہ خیاط رحمۃُ اللہ علیہ   کے پاس ایک آتش پرست کپڑے سلواتا اور ہر بار اُجرت میں  کھوٹا سکہ دے جاتا ، آپ چُپ چاپ لے لیتے۔ایک بار آپ کی غیر موجودَگی میں شاگرد نے آتش پرست سے کھوٹا سکہ نہ لیا ۔ جب  آپ واپس تشریف لائے اور معلوم ہوا تو شاگرد سے فرمایا : تُو نے کھوٹا دِرہم  ( چاندی کا سِکّہ )  کیوں  نہیں  لیا ؟ کئی سال سے وہ مجھے


 

 



[1]... احیاءالعلوم ، کتاب : آداب الکسب ، باب الثالث : فی بیان العدل ، جلد : 2 ، صفحہ : 94۔