Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein
گُنَاہ کی نحوست سے رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ہم سے ناراض ہو گئے تو کیا بنے گا ؟ اگر روزِ قیامت ہمارے آقا صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا دیا کہ جو ہمارے اُمّتیوں کو دھوکہ دیتا تھا ، ہمارا اس سے اور اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں تو کہاں جائیں گے ؟ اس لئے آج موقع ہے ، اگر دوسروں کو دھوکہ دے کر مال بیچنے کے گُنَاہ میں مبتلا ہوئے ہیں تو اس سے توبہ کر لیں ، جس جس کو دھوکہ دیا ہے ، اس سے حق معاف کروا لیں۔ خُدا کی قسم ! اگراللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ناراض ہو گئے تو کہیں کے نہ رہیں گے۔
گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی ہائے ! میں نارِجَہنَّم میں جلوں گا یارب !
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
صحابئ رسول حضرت وَاثِلَہ بن اَسْقَع رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نےاللہ پاک کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کو فرماتے سُنا : جو عیب دار چیز اُس کا عیب بتائے بغیر بیچ دے ، وہ اللہ پاک کی ناراضی میں رہتا ہے اور فرشتے اس پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔ ( [1] )
اگر کسی چیز میں عیب ہو اور ہم اسے بیچنا چاہتے ہوں تو اس کا آسان سا حل یہی ہے کہ خریدنے والے کو اس کا عیب بتا دیں ، عیب جان لینے کے بعد بھی وہ اگر خریدنا چاہے تو خوشی سے خرید لے ، ورنہ چھوڑ دے۔ ہمارے بزرگانِ دین ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ چنانچہ حضرت محمد بن سِیْرِیْن رحمۃُ اللہ علیہ کے متعلق منقول ہے : ایک مرتبہ آپ نے ایک بکری بیچی