Book Name:Behtar Kon
معلوم ہوا جس کی زبان سچّی ہو ، جھوٹ نہ بولے اور جس کے دِل میں نہ سرکشی ہو ، نہ کینہ ہو ، نہ بغض ہو ، نہ حَسَد جلن ہو ، وہ بندہ بڑی فضیلت والا ہے۔ شیخِ طریقت ، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتہمُ الْعَالِیَہ بارگاہِ رسالت میں اِستغاثہ پیش کرتے ہیں :
جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں کیجئے رحمت اے نانائے حُسین
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! اس حدیثِ پاک کے پیشِ نظر اب ہم غور کر لیں ، کیا ہمارے پاس سچّی زبان اور پاکیزہ دِل ہے؟اگر ہم سچ بولنے کے عادِی ہیں ، جھوٹ سے کوسوں دُور رہتے ہیں ، دِل میں حَسَد ، بغض ، کینہ وغیرہ نہیں رکھتے تب تو اللہ پاک کا شکر ادا کرنا چاہئے ، اللہ نہ کرے اگر ایسا نہیں ہے ، جھوٹ بولنے کی بھی عادَت ہے ، دِل میں بغض و کینہ یا حَسَد وغیرہ بھی رکھتے ہیں تو ہمیں ڈر جانا چاہئے کہ جھوٹ گُنَاہوں کا سرچشمہ ہے ، جھوٹ گُنَاہ ہے اور گُنَاہ آدمی کو جہنّم میں پہنچا دیتا ہے۔ اسی طرح جس دِل میں بغض ہو ، کینہ ہو ، حسد کی بیماری ہو ، وہ دِل بھی بہت ناپاک ہے اور ایسے دِل والا جنّت سے محروم بھی ہو سکتا ہے۔
اللہ پاک قُرآنِ کریم میں اِرشاد فرماتا ہے :
یَوْمَ لَا یَنْفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوْنَۙ(۸۸) اِلَّا مَنْ اَتَى اللّٰهَ بِقَلْبٍ سَلِیْمٍؕ(۸۹) ( پارہ : 19 ، سورۂ شُعَرَاء ، آیت : 88-89 )
ترجَمہ کنز الایمان : جس دِن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے مگر وہ جو اللہ کے حُضُور حاضِر ہوا سلامت دِل لے کر۔