Book Name:Behtar Kon
نزدیکی کرو ، اپنی گردنیں مُقابِل رکھو ، اس کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ میں شیطان کو صفوں کی کشادگی میں بکری کے بچے کی طرح گُھستا دیکھتا ہوں۔ ( [1] )
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : معنی یہ ہوئے کہ نَماز کی صفیں سیدھی بھی رکھو اور ان میں مل کر کھڑے ہو کہ ایک دوسرے کے آپس میں کندھے ملے ہوں ۔ صفیں قریب قریب رکھو اس طرح کہ 2صفوں کے درمیان اور صف نہ بن سکے یعنی صرف سجدہ کا فاصلہ رکھو ، نَمازِ جنازہ میں چونکہ سجدہ نہیں ہوتا اس لئے وہاں صفوں میں اس سے بھی کم فاصلہ چاہئے ۔
مفتی صاحِب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حدیثِ پاک کے اس حصّے شیطان کو صفوں کی کشادگی میں بکری کے بچے کی طرح گھستا دیکھتا ہوں کے تحت فرماتے ہیں : خِنْزَب شیطان جو نَماز میں وسوسہ ڈالتا ہے وہ صف کی کشادگی میں بکری کے بچے کی شکل میں داخِل ہو کر نَمازیوں کو وسوسہ ڈالتا ہے ۔اس سے 2 مسئلے معلوم ہوئے : ایک یہ کہ شیطان مختلف شکلیں اختیار کر سکتا ہے ، دیکھو اس شیطان کی شکل اپنی تو کچھ اور ہے مگر اس وقت بکری کی شکل میں بن جاتا ہے۔ دوسرے یہ کہ جب شیطان جیسی غیبی مخلوق آپ کی نگاہ سے غائب نہیں تو انسان آپ سے کیسے چھپ سکتے ہیں ! ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد