Book Name:Behtar Kon
ہوئی ، اللہ پاک فرماتا ہے : ( [1] )
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّ اُنْثٰى وَ جَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ-اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ(۱۳) ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 13 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اے لوگو ! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو بے شک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے۔
علّامہ قرطبی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے اَہْلِ مکہ کو نسب پر فخر کرنے ، مال کی کثرت چاہنے اور غریبوں کا مذاق اُڑانے پر ڈانٹا اور بتا دیا کہ سب انسان حضرت آدم و حضرت حوا علیہما السَّلَام کی اَوْلاد ہیں ، فضیلت کامِعْیار ( رنگ ، رُوپ ، نسب اور مال نہیں بلکہ ) تقویٰ ہے۔ ( [2] )
دے حُسْنِ اَخْلاق کی دولت کر دے عطا اِخْلاص کی نعمت
مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا یااللہ ! مری جھولی بھر دے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
اچھائی بُرائی کا مِعْیار شریعت ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! اس آیتِ کریمہ اور اس کے شانِ نزول سے معلوم ہوا کہ اچھائی ، بُرائی ، کامیابی و ناکامی ، بہتری و بدتَری کا مِعْیار رنگ رُوپ ، نسل و نسب اور مال و دولت وغیرہ نہیں بلکہ اس کا معیار تقویٰ ہے ، یہ ایک اُصُول ہمیشہ یاد رکھئے ! حُسْن و قُبْح عقلی