Book Name:Behtar Kon
معلوم ہوا قیامت کے دِن نہ مال کام آئے گا ، نہ اَوْلاد کام آئے گی ، قیامت کے دِن قلبِ سلیم کام آئے گا۔ قلبِ سلیم کیا ہے؟ * وہ دِل جو کفر و شرک سے پاک ہو * جس دِل میں بدعقیدگی نہ ہو * وہ دِل جو باطنی بیماریوں سے پاک ہو * جس میں حسد نہ ہو * بغض نہ ہو * کینہ نہ ہو * دُنیا کی مَحبّت نہ ہو ، ایسے پاکیزہ دِل والا روزِ قیامت کامیاب ہو گا اور جس کے پاس ایسا دِل نہ ہوا ، عین ممکن ہے کہ اللہ پاک اس پر نظرِ رحمت نہ فرمائے اور جس پر اللہ پاک کی نظرِ رحمت نہ ہو ، وہ جہنّم کا حقدار ہے۔
قَلب سختی میں حد سے بڑھا ہے بندہ طالِب تِرے خوف کا ہے
اِلتجائے غمِ مصطَفےٰ ہے یاخدا ! تجھ سے میری دُعا ہے ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
( 5 ) : بہتروہ جو نَماز میں نرم کندھے والا ہو
رسولِ بے مثال ، بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ِباقرینہ ہے : خِیَارُکُمْ اَ لْیَنُکُمْ مَنَاکِبَ فِی الصَّلاَۃِ یعنی تم میں سے بہتر وہ ہے جو نَماز میں نرم کندھے والا ہو۔ ( [2] )
مشہور مفسرِ قرآن ، حکیمُ الْاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : اگر کوئی شخص ضرورۃً ایک نَمازی کو آگے پیچھے ہٹائے تو بے تامُّل ہٹ جائے یا اگر کوئی اسے نَماز میں سیدھا کرے تو سیدھا ہو جائے یا اگر کوئی صف کی کشادگی بند کرنے کے لئے درمیان میں آ کر کھڑا ہونا چاہے تو یہ کھڑا ہو جانے دے ، بعض شارِحین نے فرمایا