Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan

Book Name:Ittiba e Shehwat Ki Tabah Kariyan

     جب میں اس کے قریب گیا تو اس نے اپنا سر اُٹھایا اورمجھ سے پُوچھا : تم اتنے پریشان کیوں ہو ؟ کیا قیامت برپا ہو چکی ہے ؟ میں نے کہا : کیاقیامت کا مُقرّرہ دن آگیا ہے ؟ اس شخص نے کہا : نہیں ، بلکہ میں تویہ پُوچھ رہا ہوں کہ کیا تم دل کی ہلچل اوربے چینی کی وجہ سے پریشان ہوکر دِلی سُکون حاصل کرنے جارہے ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں ! واقعی میں دِلی سُکون کی تلاش میں باہر نکلا ہوں اور یہ جاننا چاہتاہوں کہ کس وجہ سے مجھے آج رات سُکون نہیں مل رہا ؟ ( پھر میں نے اس سے پُوچھا : )  اچھا یہ بتاؤ ! کیا تمہیں مجھ سے کوئی حاجت ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا : ہاں ، مجھے تم سے حاجت ہے ۔میں نے اِسْتِفْسار کیا : بتاؤ ، کیا حاجت ہے ؟ اس نے جواب دیا : اے ابُوقاسم ! مجھے یہ بتائیے ، کیا کوئی ایسی صُورت بھی ہے کہ بیماری خُود ہی دوا بن جائے ؟ میں نے کہا : جی ہاں ، ایک صُورت ایسی ہے کہ بیماری خُود دَوا  بن جاتی ہے ۔غور سے سُن ! جب تُوخواہشاتِ نفس کی مُخالَفت کریگا تو دل کی تمام بیماریاں تجھ سے دُور ہو جائیں گی اور یہی بیماریاں دَوا بن جائیں گی ۔

    یہ سُن کر اس شخص نے ایک آہِ سَرد دلِ  پُر دَرد سے کھینچی اور کہنے لگا : مجھے آج رات اس سوال کا جواب 7 مرتبہ اسی طرح دیا جاچکا ہے ، لیکن میری یہ خواہش تھی کہ میں آپ کی زَبانی اپنے سوال کا جواب سُنوں۔ اللہ پاک کے فضل وکرم سے میری یہ خواہش پُوری ہوگئی اورمیں آپ رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ  کی مُبارک زبان سے اپنے سوال کا جواب سُن چکا۔اتنا کہنے کے بعد وہ شخص وہاں سے رُخصت ہوگیا اور پھردوبارہ کبھی نظر نہ آیا۔ ( عیون الحکایات ، ص : ۱۹۴ )

 پیارے اسلامی  بھائیو ! آپ نے سنا کہ سلسلۂ قادِریہ رَضَوِیہ کےعظیم بُزرگ حضرت  ابُوقاسم جُنیدبغدادی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہِ نے اس شخص کو دل کی بیماریوں کا کیسا زَبردست نُسخہ بتایا کہ جب تُوخواہشاتِ نَفس کی مُخالَفت کریگا تو دل کی تمام بیماریاں تجھ سے دُور ہو جائیں گی اور یہی بیماریاں دوابھی بن جائیں گی ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہوتوں کی پیروی اورنَفْسانی