Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا : اُونٹنی فُلاں جگہ ہے۔ 

یہ سُن کر ایک مُنَافق بدبخت بولا : مُحَمَّد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )  کہتے ہیں کہ فُلاں کی اُونٹنی فُلاں جگہ ہے ، بھلا مُحَمَّد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )  کو غیب کا عِلْم کہاں سے آیا ؟ ( [1] ) اس موقع پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی اور بتایا گیا کہ اے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ تم نے ایسی بات کیوں کہی تو وہ کہیں گے ہم تو بس یونہی ہنسی کھیل میں تھے۔

لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃ اِلَّا بِاللہ... ! !  ان بدبختوں کی جرأت دیکھئے ! اللہ و رسول کی گستاخیاں کرنے کو کھیل کُود کہتے ہیں۔  ( اَسْتَغْفِرُ اللہ... ! !  )  

خیر ! اس آیتِ کریمہ اور اس کے شانِ نزول سے مَعْلُوم ہوا؛ یہ مُنَافقوں کا مردُود اِیْمان تھا ، یہ سمجھتے تھے  کہ اللہ پاک کا خزانہ مَحْدُود ہے ، وہ اپنے محبوب  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو غیب کا عِلْم بھی نہیں دے سکتا ( مَعَاذَ اللہ ! ) ۔اب اس کے برخِلاف صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کا مَقْبُول اِیْمان بلکہ وہ اعلیٰ ترین اِیْمان دیکھئے ! جسے رہتی دُنیا تک کے لئے مِعْیار قرار دیا گیا ہے۔

جو ہو چکا ہے ، جو ہو گا ، حُضُور جانتے ہیں

بخاری شریف میں ہے : مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر  فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک دن حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے  اور مخلوق کی پیدائش سے لے کر اَہْلِ جنّت کے جنّت میں اور اَہْلِ جہنّم کے جہنّم میں پہنچنے تک سب کچھ بیان فرما دیا۔ ( [2] )  


 

 



[1]...تفسیرِ طبری ، پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، زیرِ آیت : 65 ، جلد : 6 ، صفحہ : 410۔

[2]...بخاری ، کتاب بدء الخلق ، باب ما جاء فی قول اللہ تعالیٰ…الخ ، صفحہ : 818 ، حدیث : 3192۔