Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
میں ڈال دیا ہے ، یہ اس جنگ میں فتح حاصِل نہیں کر پائیں گے۔
یہ ہے منافقوں کی بےیقینی... ! ! اللہ پاک فتح کا وعدہ فرما چکا مگر منافق بےایمان تھے ، ان بدبختوں کواللہ کریم کے وعدے پر بھی یقین نہ آیا ، دوسری طرف صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کایقین دیکھئے ! جب پیارےآقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ایک مقام پر رُک کر صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان سے مشورہ فرمایا تو صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان نے بڑے یقین اور پختہ ایمان سے عرض کیا : اے اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! ( میدانِ بدر تو یہ رہا ) آپ فرمائیں تو ہم سمندر میں بھی اُترنے کو تیار ہیں۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! یہ ہے اِیْمانِ کامِل... ! ! کسی شاعِرنے کیا خُوب کہا ہے :
تھے ان کے پاس دو گھوڑے ، چھ زرہیں ، آٹھ شمشیریں
پلٹنے آئے تھے یہ لوگ دُنیا بھر کی تقدیریں
نہ تیغ و تیر پر تکیہ ، نہ خنجر پر نہ بھالے پر
بھروسا تھا تو اِک سادی سی کالی چادر والے پر
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ کا قرض کیسے اُترا... ؟
حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں ، آپ کے والِدِ محترم کی وفات ہوئی تو ان پر کافِی قرض تھا ، اب قرض داروں نے حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ سے مطالبہ کیا ، حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ کا ایک کھجوروں کا باغ تھا ، اتنی آمدن تھی ہی نہیں کہ قرض اُتارا جا سکے۔ ادھر