Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

مِعْیار بنایا گیا ، رَدّ ہونے والا ایمان منافقوں کا ہے اور مقبول بلکہ مِعْیار بننے والا اِیْمان صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کا ہے ، اب دیکھنا یہ ہے کہ صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کے اور منافقوں کے اِیْمان میں فرق کیا ہے ؟ مانتے صحابہ بھی تھے اور ماننے کا دعویٰ منافق بھی کرتے تھے ، سمجھنے کی بات یہ ہے کہ صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کیا مانتے تھے اور منافق کیا مانتےتھے ؟

قرآنِ کریم میں اور بےشُمار احادیثِ کریمہ میں اس فرق کو بہت واضِح کر کے بیان کیا گیا ہے۔ آئیے ! موقع کی مناسبت سے صِرْف چند فرق سنتے ہیں :

فرق : 1 ، صحابہ کا یقین ، منافقوں کی بےیقینی

پہلااور بنیادی فرق تو یہی ہے کہ مُنَافقوں کو اللہ پاک اور اس کے پیارے محبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم پر بالکل یقین نہیں تھا اور صحابۂ کرام   علیہم ُالرِّضْوَان ... ! !  یہ اللہ و رسول پر ایساکامِل یقین رکھتے تھے کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ مثال کے طور پر غزوۂ بدر کو دیکھئے ! * غزوۂ بدر میں صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کی تعداد 313 تھی ، کفار 1000 سے بھی زیادہ تھے * صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کے پاس ہتھیار بھی کم تھے ، کفّار کے پاس ہتھیار بھی بہت تھے * صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  کے پاس کھانے پینے کی بھی کمی تھی ، کفّار10 ، 10 اُونٹ ایک وقت میں کاٹ رہے تھے ، اب ایسی حالت میں مُنَافق بولے :

غَرَّ هٰۤؤُلَآءِ دِیْنُهُمْؕ     ( پارہ : 10 ، سورۂ انفال : 49 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : یہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں۔

یعنی ایک طرف اتنا بڑا لشکر ، ایک طرف صِرْف 313 مسلمان... ! !  یہ پھر بھی اپنے سے تین گُنا بڑے لشکر کے ساتھ جنگ کرنے جا رہے ہیں ، انہیں اِن کے دِین نے دھوکے