Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔
مجرم بلائے آئے ہیں جَاءُوْکَ ہے گواہ پھر رَدّ ہو کب یہ شان کریموں کے در کی ہے ( [1] )
وضاحت : قرآن پاک کا حکم کہ ”اے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! جب وہ خُود پر ظلم کر بیٹھیں تو آپ کے در پر حاضِر ہوں“ یہ حکم گواہ ہے کہ مُجْرِم آپ کے در پر خُود نہیں آئے ، انہیں بُلایا گیا ہے ، اس کے باوُجُود مُجْرِم کو نامُراد لوٹا دیا جائے ، اَہْلِ کرم کی یہ شان نہیں ہے ، لہٰذا جو بھی مُجْرِم اس دَرْ پر آ جائے ، مَن کی مُراد پا لے گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
( 3 ) : عقیدہ صحابہ؛ عِلْمِ غیبِ مصطفےٰ
پیارے اسلامی بھائیو ! مُنافقوں کے مَرْدُوْد اِیْمان کی ایک اور مِثَال سنیئے ! پارہ : 10 ، سورۂ توبہ ، آیت : 65 میں ارشاد ہوتا ہے :
وَ لَىٕنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُؕ ( پارہ : 10 ، سورۂ توبہ : 65 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گےکہ ہم تو یونہی ہنسی کھیل میں تھے
یہ آیتِ کریمہ غزوۂ تبوک کے موقع پر نازِل ہوئی ، تفسیرِ طبری جو تفسیر کی کتابوں میں سب سے معتبرتفسیر ہے ، اس میں ہے : امام مجاہد رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : غزوۂ تبوک کے موقع پر کسی شخص کی اُونٹنی گم ہو گئی ، اس کی تلاش جاری تھی ، اس پر غیبوں پر خبر دار نبی ،