Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

ہیں کہ ان کے پاس عقل کی دولت نہیں  ( 3 ) : ان کی یہ بےوقوفی ان پر اتنی غالِب آگئی ہے کہ اللہ پاک کے نیک ، مقبول بندوں پر طعن کرتے اورانہی بُرا بھلا کہتے بھی بالکل نہیں شرماتے  ( 4 ) : اورایک بڑاعیب یہ کہ اِن کے دِل میں ایمان نہیں ، جب انہیں مقبول لوگوں کی طرح دِل سے ایمان قبول کرنے کا کہا جاتا ہے تو ایمان قبول کرنے کی بجائے الٹا نیک لوگوں کی بُرائیاں کرنے لگتے ہیں۔  یہ منافقوں کے چند عیب ہیں جو یہاں بیان ہوئے ، آئیے ! آیتِ کریمہ سُنتے اوراسے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور جب ان سے کہا جائے۔

کیا کہا جائے... ؟

اٰمِنُوْا

ترجمہ کَنْزُ الایمان : ایمان لاؤ۔

کیسااِیْمان... ؟

كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ

ترجمہ کَنْزُ الایمان : جیسے اور لوگ ایمان لا ئے ہیں۔

صحابئ رسول ، سلطانُ الْمُفَسِّرِیْن حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : یہاں اَلنَّاس سے مراد صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  ہیں۔ ( [1] ) یعنی مُنَافقوں کوکہا جاتا ہے : اے منافقو ! تم کہتے ہو کہ ہم ایمان لائے مگرتمہارا یہ اِیْمان مقبول نہیں ، مَرْدُود ہے * ایمان ایساقبول کرو جیساصِدِّیق اکبر نے قبول کیا * ایمان ایسا قبول کرو جیسا فاروقِ اعظم نے قبول کیا * ایسے ایمان لاؤ جیسے عثمانِ غنی ، مولیٰ علی ایمان لائے * اگر واقعی سچّے پکّے


 

 



[1]...تفسیرِ طبری ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 13 ، جلد : 1 ، صفحہ : 161۔