Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid

ڈھیلالے کر بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہو گئے ، سرکارِذی وقار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان کی آنکھ درست فرما دی ( [1] )  * اسی طرح صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو باعِثِ خیر و برکت مانتے تھے ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وُضو فرماتے تو صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  وُضُو کا پانی لینے کے لئے دوڑتے ، اسے ہاتھوں پر لیتے ، چہرے پر ملا کرتے تھے ( [2] )  * حضرت اُمِّ سلمہ  رَضِیَ اللہ عنہا کے پاس پیارے آقا ، رسولِ خدا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا مُوئے مبارک  ( یعنی بال مبارک )  تھا ، مدینۂ پاک میں جب کوئی بیمار ہو جاتا ، پیالے میں پانی لے کر ان کی خِدْمت میں حاضِر ہوتا ، حضرت اُمِّ سلمہ  رَضِیَ اللہ عنہا مُوئے مُبَارک اس پیالے میں ڈالتیں ، پھر نکال لیتیں ، صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  یہ پانی پیتے اور شِفَا پاتے تھے ( [3] )  * اسی طرح صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان  رسولِ خُدا ، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو مالِک و مختار بھی مانتے تھے ، مالِکِ جنّت بھی تسلیم کرتے تھے ، اسی لئے تو آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم سے جنّت کا سُوال کیا کرتے تھے۔

بیان کا خُلاصہ

خیر !       خُلاصۂ کلام یہ ہے کہ  اللہ پاک نے فرمایا :

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُؕ-اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ(۱۳ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 13 )

ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں سنتا ہے


 

 



[1]...کتاب الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ، جز : 1 ، صفحہ : 240۔

[2]...بخاری ، کتاب الشروط ، باب  الشروط فی الجہاد…الخ ، صفحہ : 706 ، حدیث : 2731 ۔

[3]...بخاری ، کتاب اللباس ، باب ما یذکر فی الشیب ، صفحہ : 1480 ، حدیث : 5896مفہومًا۔