Book Name:Sahaba Ke Iman Farooz Aqaid
ورنہ ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا۔
بڑی مشہور حدیثِ پاک ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : بنی اسرائیل 72 فرقوں میں بٹے تھے ، میری اُمّت 73 فرقوں میں بٹ جائے گی ، ان میں سے ایک جنّتی ہے ، باقی سب جہنّم میں جائیں گے۔ پوچھا گیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم وہ جو ایک جنّتی ہو گا ، وہ کون ہیں ؟ فرمایا : مَا اَنَاعَلَیْہِ وَ اَصْحَابِی یعنی وہ گروہ جنّتی ہو گا جو میرے اور میرے صحابہ کے رستے پرچلے گا۔ ( [1] )
یہ ہے اِیْمان کا مِعْیار... ! ! صِرْف اِیْمان قبول کرنا کافِی نہیں ہے ، جنّت کا حقدار وہ ہو گا ، جو صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کے طریقے پر ایمان قبول کرے گا۔
قرآن کی تفسیر صحابہ کے عقائد ایمان کی تنویر صحابہ کے عقائد
واللہ ! انہیں رہبرِ کونین سمجھئے عرفان کی تاثِیر صحابہ کے عقائد
صحابہ اور مُنَافقین کے اِیْمان میں فرق
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 13 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤجیسے اور لوگ ایمان لا ئے ہیں۔
اس آیتِ کریمہ میں 2 طرح کے اِیْمان کا ذِکْرکیا گیا ہے ، ایک اِیْمان وہ ہے جسے رَدّ ( Reject ) کر دیا گیا ، دوسرا اِیْمان وہ ہے جسے نہ صِرْف قبول کیا گیا بلکہ قیامت تک کے لئے