Book Name:Madinay Ki Barkatain
عاشِق ہیں ، جو پکّے اِیْمان والے ہیں ، وہ کسی حال میں مدینہ چھوڑنا گوارا نہیں کرتے ، دیکھئے ! قُرْبِ قیامت مدینۂ پاک میں زلزلہ آئے گا ، اس وقت یہاں مخلص مسلمان بھی ہوں گے ، مُنَافق اور چھپے ہوئے کافِر بھی ہوں گے ، مُنَافق تو زلزلے سے گھبرا کر مدینہ چھوڑ دیں گے مگر مخلص مسلمان ، سچّے اور پکّے عُشّاق اس وقت بھی مدینہ چھوڑ کر کہیں نہیں جائیں گے۔
ٹھکانا مِل گیا ہے فاتِحِ محشر کے دامن میں مدینہ چھوڑ کر اب اُن کا دِیوانہ نَہ جائے گا
جو آنا ہے تو خُود آئے اَجَلْ عمرِ اَبَد لے کر مدینہ چھوڑ کر اب اُن کا دِیوانہ نَہ جائے گا
بڑی مشکل سے آیا ہے پلٹ کر اپنے مرکز پر مدینہ چھوڑ کر اب اُن کا دِیوانہ نہ جائے گا([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
(4) : مدینہ گُنَاہ مِٹانے والا شہر ہے
پیارے اسلامی بھائیو ! ہم نے حدیثِ پاک سُنی ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : اَلْمَدِیْنَۃُ کَالْکِیْرِ تَنْفِیْ خَبَثَہَا وَ یَنْصَعُ طَیِّبَہَا مدینہ بھٹی کی طرح ہے جو لوہے کے میل کو دُور کر دیتی ہے اور اچھے کو خالِص کر دیتی ہے۔
اس حدیثِ پاک کی شرح میں عُلَمائے کرام نے یہ بھی لکھا کہ وہ مسلمان جس نے دِل سے کلمہ پڑھا ، پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا سچّا عاشِق ہو مگر نفس کی شامت سے گُنَاہ کر بیٹھا ہو ، گُنَاہ کر کر کے اس کا دِل میلا ہو گیا ہو ، وہ اگر مدینۂ پاک میں آجائے تو مدینۂ مُنَوَّرہ اس کے گُنَاہوں کو دھو کر اسے پاک صاف کر دیتا ہے۔([2])