Book Name:Madinay Ki Barkatain
پیارے اسلامی بھائیو ! مدینہ مدینہ ہے ، مدینۂ پاک کی تو کیا ہی شان ہے ، واقعی مدینہ مُنَوَّرہ عاشقوں کی جنّت ہے۔ یہاں یہ وضاحت کر دُوں کہ مدینۂ پاک میں خاص زمین کا وہ حِصَّہ جو پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جسمِ پاک سے مِلا ہوا ہے یعنی قبر مُبَارک کا اندرونی حِصّہ یہ جنّت تو کیا عرشِ اعظم سے بھی اَفْضَل ہے۔([1])
اس حِصَّۂ زمین کے عِلاوہ مدینۂ پاک کی باقی زمین مثلاً مدینۂ پاک کی مبارک گلیاں ، مدینے شریف کے مُقَدَّس بازار وغیرہ کو بھی عاشقانِ رسول عُلَمائے کرام اور اَوْلیائے کرام جنّت بولتے ہیں۔ مثلاً خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا جمیلِ رضوی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے لکھا :
مدینے میں ہزاروں جنتیں اُن کو نظر آئیں نظارہ کر تو لیں اک بار رِضْواں میری جنّت کا([2])
ایسی جگہ جنّت سے وہ حقیقی جنّت مُراد نہیں ہوتی ، یہ اَہْلِ عشق کا اپنا نِرالا مِزاج ہے ، یہ پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نسبت سے مدینے کو جنّت بولتے اور مدینے کے طلبگار بھی رہتے ہیں۔
کوئی جائے گا دوزخ کو ، کوئی جنّت میں پہنچے گا مدینے کی طرف دوڑے گا دِیوانہ مُحَمَّد کا
مولانا حَسَن رضا خان صاحب رحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں :
سَیْرِ گلشن کون دیکھےدشتِ طیبہ چھوڑ کر سُوئے جنّت کون جائے ، دَر تمہارا چھوڑ کر
ایسے جلوے پر کروں میں لاکھ حُورَوْں کو نثار کیا غرض کیوں جاؤں جنّت کو مدینہ چھوڑ کر([3])