Book Name:Madinay Ki Barkatain
پیارے اسلامی بھائیو ! ہو سکتا ہے ذِہن میں خیال آرہا ہو کہ اَہْلِ عشق جنّت سے بڑھ کر مدینے کی طلب کیوں کرتے ہیں ؟ مدینے سے اتنی محبّت کیوں کی جاتی ہے ؟ اس تعلق سے آئیے ! ایک حدیثِ پاک سنتے ہیں : امام بُخاری رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے استادوں کے اُستاد مُحَدِّث عبد الرزاق رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے حدیثِ پاک ذِکْر کی ہے ، بڑی مشہور حدیث شریف ہے۔ صحابئ رسول حضرت جابِر رَضِیَ اللہ عنہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے ، عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اللہ پاک نے سب سے پہلے کیا چیز پیدا فرمائی ؟ نُور والے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : ہُوَ نُوْرُ نَبِیِّکَ یَاجَابِرُ ! یعنی اے جابِر ! اللہ پاک نے سب سے پہلے جو چیز پیدا فرمائی ، وہ تمہارے نبی (رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) کا نُور مبارک ہے۔
رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے مزید فرمایا : اللہ پاک نے اس نُور کو پیدا فرما کر 12 ہزار سال مقامِ قُرْب میں رکھا ، پھِر اس نُور کے 4 حِصّے کئے ، اس کے 3حِصّوں سے عرش ، کرسی اور عرش اُٹھانے والے فرشتے پیدا فرمائے اور اس نُورِ پاک کے چوتھے حِصّے کو پھر 12 ہزار سال تک مقامِ محبّت میں رکھا ، پھر 12 ہزار سال کے بعد اس کے 4حِصّے کئے ، ایک حِصّے سے قلم ، ایک حِصّے سے لَوْح اور ایک حِصّے سے جنّت بنائی گئی۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! اے عاشقانِ مدینہ ! ذرا غور فرمائیے ! * جنّت جو مقامِ رحمت ہے * وہ جنّت جس کا نیک لوگوں سے وعدہ (Promise) کیا گیا ہے * وہ جنّت جس کے قرآن و حدیث میں فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ جنّت جن کے نُور کے ایک حِصّے سے بنی ہے ، وہ نُور