Book Name:Madinay Ki Barkatain
والے آقا ، پیارے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خُود جس شہرِ پُرنُور میں تشریف فرما ہیں ، اسے مدینہ کہا جاتا ہے۔
صد غیرتِ فِرْدَوس مدینے کی زمیں ہے باعث ہے یہی اس کا کہ تُو اس کا مکیں ہے
سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں :
اِتنا عجب بلندیِ جنّت پہ کس لئے
دیکھا نہیں کہ بھیک یہ کس اُونچے گھر کی ہے
وضاحت : یعنی جنّت ساتوں آسمانوں سے اُوپَر ہے ، جنّت کی ایسے اُونچائی اور بلند شان پر تعجب کرنے کی کوئی بات نہیں ہے ، کیا دیکھتے نہیں ہو کہ یہ کس اُونچے گھر یعنی مالِکِ جنّت ، صاحِبِ کوثَر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی عطا کردہ بھیک ہے۔
اس سے آگے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے بہت کمال کی بات کہی ، جنّت جو ہے ، یہ ساتوں آسمانوں سے اُوپَر ہے اور جنّت کی چھت عرشِ اَعْظم ہے ، اب اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا خیالِ بےمثال دیکھئے ! لکھتے ہیں :
عرشِ بَرِیْں پہ کیوں نہ ہو فردوس کا دماغ
اُتری ہوئی شبیہ ترے بام و دَر کی ہے([1])
وضاحت : یعنی جنّت کی چھت جو عرشِ اعظم ہے ، اس کو اس پہلو سے دیکھئے کہ گویا ناز اور فخر میں جنّت کا دِماغ عرشِ اعظم تک جا پہنچا ہے ، یہ ناز ، یہ فخر کیوں ہے ؟ اس لئے کہ جنّت آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دَر و دِیْوار کی شبیہ یعنی تَصْوِیر ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد