Book Name:Malakul Maut ke Waqiaat
ہے ؟ ) پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : یہ جو تختی آپ کے سامنے رکھی ہے ، یہ کیا ہے ؟ عرض کیا : اللہ پاک نے ساری مخلوق کی رُوحیں میرے قبضے میں دِی ہیں ، اس تختی پر ان کی تفصیلات ( Details ) لکھی ہیں ، اس کے ذریعے میں اُن کا حساب رکھتا ہوں۔
پیارے آقا ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پوچھا : یہ اتنا بڑا درخت کیا ہے ؟ عرض کیا : اس درخت ( Tree ) کے پتّے مخلوق کی تعداد کے برابر ہیں ، کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہے جس کے نام کا پتّا اس درخت میں نہ ہو ، جب کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کے نام کا پتّا پِیلا ( Yellow ) ہو جاتا ہے ، اس سے میں جان لیتا ہوں کہ فُلاں شخص بیمار ہے۔ پِھر آپ نے ایک پیالہ دِکھا کر عرض کیا : جب پتّا پِیلا ہوتا ہے تو میں اس پیالے کا پانی اس پر چِھڑکتا ہوں ، اگر پتّا اپنی اَصْل رنگت ( Original Colour ) پر آجائے تو مطلب کہ وہ آدمی اس بیماری سے شِفَا پا لے گا ، اگر پتّا پہلی رنگت پر نہ آئے بلکہ کالا ( Black ) ہو جائے تو میں سمجھ جاتا ہوں کہ اس کی موت کا وقت آ گیا ہے۔ میں اس پتّے کو دیکھتا رہتا ہوں ، جب وہ درخت سے گرتا ہے تو مطلب کہ اس کی موت کا وقت آ گیا ہے ، پِھر اگر وہ شخص نیک ہو تو میں اس کے پاس اچھی شکل و صُورت میں جاتا ہوں اور اس کی رُوح قبض کر کے راحت اور خُوشبو میں رکھتا ہوں ، اگر وہ گنہگار ہو تو اس کے پاس خوفناک شکل میں جاتا ہوں ، وہ مجھے دیکھ کر چِلّاتا ہے : اے ملک الموت عَلَیْہ السَّلام ! میرے گُنَاہ بڑھ گئے ، میرا اَعْمال نامہ گُنَاہوں سے سیاہ ہو گیا ، آہ ! اب وقتِ رخصت آ چکا ہے ، مجھے کچھ مہلت دیجئے ! تاکہ میں اللہ پاک کے حُضُور کچھ آنسو بہا لُوں ، تھوڑا وقت دیجئے کہ میں گُنَاہوں سے توبہ کر لُوں۔ میں کہتا ہوں :