Book Name:Malakul Maut ke Waqiaat
یہاں کوئی ایسا تو نہیں جس کی روح قبض کرنے کا حکم دیا گیا ہو۔ ( [1] )
حضرت ثابِت بُنانی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : دِن رات کے 24 گھنٹوں میں سے کوئی گھنٹہ ایسا نہیں جس میں ہر جاندار کے سر پر ملک الموت عَلَیْہ السَّلام کھڑے نہ ہوں ، اگر حکم ہو تو اس کی رُوح قبض کر لیتے ہیں ، ورنہ واپس لوٹ جاتے ہیں۔ ( [2] )
اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! کیسی عبرت کی بات ہے ، ہم غفلت میں پڑتے ہیں ، فضولیات میں پڑے رہتے ہیں ، گُنَاہوں میں مَشْغُول رہتے ہیں ، دُوسری طرف لذّتوں کو مٹا دینے والے حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہ السَّلام ہر وقت ہماری تاک میں ہیں ، یعنی ہم موت سے غافِل ، اس دُنیا کی عارِضی و فانی زِندگی ( Temporary Life ) پر مطمئن ہیں جبکہ موت ہر وقت ہمارے سَر پر کھڑی ہے۔
کتنی بےاعتبار ہے دُنیا موت کا انتظار ہے دُنیا
گرچہ ظاہِر میں صُورتِ گل پر حقیقت میں خار ہے دُنیا
ایک جھونکے میں ادھر سے ہے اُدھر چار دِن کی بہار ہے دُنیا
زندگی نام رکھ دیا کس نے موت کا انتظار ہے دنیا
حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : ملَکُ الموت عَلَیْہ السَّلام بندوں کے چہروں کو روزانہ 70بار دیکھتے