Book Name:Malakul Maut ke Waqiaat
آسان فرمائے۔ کاش ! جب آخری وقت ہو ، رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کرم فرماتے ہوئے اپنے گنہگار کے سِرہانے تشریف لے آئیں ، کاش ! آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے مبارک جلوے دیکھتے ہوئے ، دِیدار کے جام پیتے ہوئے بالکل نَرْمی کے ساتھ رُوح ایسے نکل جائے کہ پتا بھی نہ چلے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ گنہگاروں کا حال ہے ، البتہ جو نیک لوگ ہیں ، کامِل اِیْمان والے ہیں ، گُنَاہوں سے بچنے اور نیکیوں میں زِندگی گزارنے والے ہیں ، حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہ السَّلام ان کے ساتھ بہت نرمی سے پیش آتے ہیں۔ چنانچہ معجمِ کبیر کی روایت ہے ، ایک مرتبہ پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ایک انصاری صحابی رَضِیَ اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے تو ان کے پاس حضرت مَلَکُ الموت عَلَیْہ السَّلام کو کھڑے دیکھا ، فرمایا : اے ملکُ الموت ! میرے صحابی کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آنا کیونکہ وہ مؤمن ہے۔ مَلَکُ الموت عَلَیْہ السَّلام نے عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ خُوش رہیں اور آپ کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں ، میں آپ پر اِیْمان لانے والے ہر شخص کے ساتھ نرمی اور شفقت ( Kindness ) سے پیش آتا ہوں۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! معلوم ہوا؛ جو کلمہ پڑھتے ہیں ، محبوبِ دوجہان ، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی غُلامی کا دَم بھرتے ہیں ، وہ خوش نصیب جو کامِل ایمان والے ہیں یعنی دِل میں اِیْمان بھی رکھتے ہیں اور اِیْمان کے تقاضوں پر بھی عَمَل کرتے ہیں