Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail
شہزادوں ، سیّد زادوں کے بعد حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما حاضِر ہوئے ، حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ نے انہیں ہزار دِرْہَم کی بجائے 500 دِرْہَم دئیے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہما نے عرض کیا : اے اَمِیْر ُالْمُؤْمِنِیْن ! امام حسن و حُسَین رَضِیَ اللہ عنہما ابھی ننھی عمر میں تھے ، میں اس وقت بھی دِین کی خدمت کے لئے سر تَن کی بازی لگایا کرتا تھا ، جہاد میں شریک ہوا کرتا تھا ، اس کے باوُجُود آپ نے انہیں ہزار ہزاردِرْہم دئیے اور مجھے صِرْف 500 دئیے ہیں ؟ یہ سننا تھا کہ حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عنہ کے دِل میں محبّتِ اَہْلِ بیت کا سمندر ٹھاٹھیں مارنے لگا ، آپ نے محبّتِ اِہْلِ بیت سے سرشار ہو کر فرمایا : جی ہاں ! بالکل ! ( تم جیسا کہتے ہو ، بات ایسی ہی ہے لیکن اگر تم ان کے برابر حِصَّہ ( Share ) لینا چاہتے ہو تو ) اِذْهَبْ فَاْتِنِی بِاَبٍ كَاَبِيْهِمَا جاؤ پہلے تم حسنین کریمین رَضِیَ اللہ عنہما کے والِد ( Father ) جیسا والِد لاؤ۔وَاُمٍّ كَاُمِّهِمَا ان کی اَمی جان جیسی اَمّی ( Mother ) لاؤ ! وَجَدٍّ كَجَدِّهِمَا ان کے نانا ( Grandfather ) جیسانانا ، وَجَدَّةٍ كَجَدَّتِهِمَا ان کی نانی ( Grandmother ) جیسی نانی وَعَمٍّ كَعَمِّهِمَا ان کےچچاجیساچچا وَخَالٍ كَخَالِهِمَا ان کےماموں جیسا ماموں لے کر آؤ ! پِھر ان کی برابری بھی کر لینا مگر یاد رکھو ! تم یہ نہیں کر پاؤ گے ، کیونکہ اَبُوْهُمَا فَعَلِيُّ الْمُرْتَضٰى ان کے والد علی المرتضی شیر خدا رَضِیَ اللہ عنہ ہیں اُمُّهُمَا فَفَاطِمَةُ الزَّهْرَاء ان کی والدہ بی بی فاطمۃ الزہرا رَضِیَ اللہ عنہا ہیں جَدُّهُمَا مُحَمَّدُ نِ الْمُصْطَفٰی ان کے نانا مُحمّدِمصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں جَدَّتُهُمَا خَدِيْجَةُ الْكُبْرٰى ان کی نانی بی بی خدیجۃ الکبری رَضِیَ اللہ عنہا ہیں عَمُّهُمَا جَعْفَرُ بْنُ اَبِيْ طَالِبٍ ان کے چچا حضرت جعفر بن ابی طالب رَضِیَ اللہ عنہ ہیں خَالُهُمَا اِبْرَاهِيْمُ بْنُ رَسُوْلِ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ان کے ماموں حضرت