Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail
کے علم میں سید ہیں ان سے اصلاً کسی گُنَاہ پر کچھ مواخذہ نہ فرمائے۔ ( [1] )
باغ جنّت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت تم کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت
کس زباں سے ہو بیاں عزّ و شان اَہْلِ بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے ، مدح خوانِ اہل بیت
ان کی پاکی کا خُدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ تَطْہِیر سے ظاہِر ہے شانِ اَہْلِ بیت
ان کےگھرمیں بےاجازت جبرئیل آتے نہیں قدر والے جانتے ہیں قدر و شانِ اَہْلِ بیت ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
جا ! تُو نے خود کو جہنّم سے بچا لیا
حضرت عبد الله بن عباس رَضِیَ اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک شخص نے سلطانِ مدینہ ، قرارِ سینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے پچھنے لگائے اور جسم مُبَارَک سے جو خون ( Blood ) نکلا اسے دیوار کے پیچھے جا کر پی لیا۔ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے جب اس سے پوچھا کہ خون کا کیا کِیَا ہے تو عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کا خون مُبَارَک تھا ، میں نے اسے زمین پر بہا دینا گوارا نہ کیا ، اب وہ میرے پیٹ میں ہے۔ یہ سُن کر آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جا ! تو نے خود کو جہنّم سے بچا لیا ہے۔ ( [3] )
مَدارج النبوۃ میں ہے : جنگِ اُحُد کے موقع پر جب حضور اقدس صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم زخمی ہوئے تو حضرت مالِک بن سنان رَضِیَ اللہ عنہ ان زخموں ( Wounds ) کا خون چوس کر پی گئے۔ اس پر حضور اقدس صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے انہیں بشارت دی کہ جو جنتی آدمی کو