Aal e Nabi Ke Fazail

Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

الفاظ میرے دِل میں اُتر رہے تھے ، رسالہ پڑھتے پڑھتے میں کربلا والوں پر ہونے والے ظلم و ستم  کا سوچ کر رونے لگا ، واقعۂ کربلا کے ضمن میں امیر اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے جو اِصْلاح کی مدنی پھول دئیے ، انہوں نے تو مجھ جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، مجھے روتا دیکھ کر میری بہن ( Sister )  قریب آئی ، میں نے اسے بھی سُنانا شروع کر دیا ، وہ بھی میرے ساتھ رونے لگی۔ الحمدللہ ! عاشقِ صحابہ و اَہْلِ بیت کے ہاتھ سے لکھے رسالے کی برکت ہاتھوں ہاتھ ظاہِر ہوئی ، میں نے اور میری بہن نے اسی وقت توبہ کی اور نماز پڑھنے کی نِیّت کر لی۔ یہ سیدھے رستے پر پہلا قدم تھا ، پھر آہستہ آہستہ دروازے کھلتے گئے ، میں نے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں بھی شرکت کی ، پِھر رفتہ رفتہ سب گھر والے بھی بدمذہبی سے توبہ کر کے دعوتِ اسلامی کے دِینی ماحول سے وابستہ ہو گئے۔ ( [1] )

عطائے حبیبِ خُدا مدنی ماحول                                                                              ہے فیضانِ غوث و رضا مدنی ماحول

سنور جائے گی آخرت اِنْ شَآءَ اللّٰه                                                           تم اپنائے رکھو سدا مدنی ماحول ( [2] )

پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور  چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فَقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ  جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔ ( [3] )


 

 



[1]...غافل درزی ، صفحہ : 20-22خلاصۃً۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 646  ملتقطًا۔

[3]...مشکوٰۃ ، کتابُ : الْاِیمان ، بابُ : الْاِعْتِصَام ، جلد : 1 ، صفحہ : 55 ، حدیث : 175۔