Book Name:Tauheed Ke Dalail
بھی ضرورت پڑتی ہے ، ہم بورنگ کے ذریعے پانی نکال لیتے ہیں ، پِھر دُنیا کے جتنے ٹھنڈے عِلاقے ہیں ، یہی بارش جب وہاں پڑتی ہے تو پانی برف بن کر جمع ہو جاتا ہے ، گلیشیئر بن جاتے ہیں ، سردِیوں میں پانی کم چاہئے ہوتا ہے ، ہمارا گزارا ہو جاتا ہے مگر جب گرمیوں میں پانی کی ضرورت بڑھ جاتی ہے ، وہ برف پگھلتی ہے ، آبشار بنتے ہیں ، ندیاں چلتی ہیں ، نہریں بہتی ہیں ، دریاؤں کے ذریعے دُنیا کے مختلف خطّوں میں پانی پہنچا دیا جاتا ہے۔
اللہ اَکْبَر ! جو ہمیں ندی کے ذریعے ، کنووں کے ذریعے ، موٹر پمپ کے ذریعے پانی ملتا ہے ، یہ سارا پانی بارش ہی کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہے۔ یہ کتنا وسیع نظام ہے جو رَبِّ کائنات نے بنا دیا ہے ، یہی نعمت ہے جس کے متعلق اللہ پاک نے فرمایا :
وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ( پارہ : 1 ، البقرہ : 22 )
ترجمہ کنزُ العِرْفان : اور اس نے آسمان سے پانی اتارا۔
اللہ ! اللہ ! وہی سچّا خُدا ہے ، جس نے آسمان سے پانی برسایا ، کروڑوں ، اَربوں ، کھربوں مخلوق ہے ، ان سب کی ضرورت کے مطابق روزانہ پانی پہنچ رہا ہے ، ذرا بتائیے تو کیا اللہ پاک کے عِلاوہ کوئی ہے جو ایسا وَسِیْع نظام بنا سکے... ؟ ؟ نہیں ، نہیں... ! ! ایسا کوئی نہیں ہے ، یہ ایک سچّے خُدائے پاک ہی کی قُدرت ہے ، اور کسی میں ایسی طاقت نہیں ہے۔
خلقت جب پانی کو ترسے ، رِم جھم ، رم جھم برکھا برسے
ہر اِک پر رحمت کی نظر ہے ، یااللہ ! یااللہ ! ( [1] )
اے عاشقانِ رسول ! یہ اللہ پاک کی قدرتیں ہیں ، ان میں جتنا غور کرتے چلے جائیں ، صِرْف حیرت ہی میں اِضافہ ہوتا ہے ، انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے کہ یہ کیسی عظیم قدرتیں ہیں ، جو ہمارے اردگرد موجود ہیں ، ہم انہیں دیکھتے ہیں ، ان نعمتوں کو استعمال