Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

عَلَیْہِ السَّلام منصبِ خِلافت کے حق دار ہیں، جب فرشتوں نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کا علمی مقام و مرتبہ دیکھ لیا، تب انہیں حکم ہوا کہ اب انہیں سجدہ کرو! پِھر فرشتوں نے آپ کو سجدہ کیا اورعملی طَور پر آپ کی تعظیم کر کے آپ کی خِلافت کو تسلیم کر لیا۔

اب یہاں سے ہمیں عِلْم کی فضیلت معلوم ہوتی ہے اور یہ پتا چلتا ہے کہ انسان کو جو خوبیاں دی گئی ہیں، اسے اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے، ان میں جو بنیادی ترین خوبی ہے جو اَصْل میں انسان کو اشرف المخلوقات اور منصبِ خِلافت کا حق دار بناتی ہے، وہ عِلْم ہے، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ضرور بالضرور عِلْم دِین سیکھیں۔

عُلَما ہی انبیا کے وارث ہوتے ہیں

شیخ ابن عربی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں: انسان 2قسم کے ہیں؛ (1):ایک توانسان وہ ہے جسے حیوانِ ناطِق (یعنی بولنے اور سمجھنے والا جاندار) کہتے ہیں ،ہروہ شخص جو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی اَوْلاد میں سے ہے، وہ حیوانِ ناطق ہے (2):دُوسرا ہوتا ہے انسانِ کامِل، یہ اَصْل میں وہ ہے جو خِلافت کا حقدار ہے، جسے اَشْرَفُ الْمَخْلُوْقَات کہا گیا ہے،یہی اَصْل میں انسان ہے۔

اور یہ اِنْسانِ کامِل ہوتا کون ہے؟ فرماتے ہیں: کامِل تَرِین انسان انبیائے کرام علیہم السَّلام ہیں، پِھر ان کے بعد وہ انسان کمال تک پہنچتے ہیں جو انبیائے کرام علیہم السَّلام کے وارِث ہوتے ہیں۔([1]) انبیائے کرام علیہم السَّلام کے وارِث کون ہیں؟ بڑی مشہور حدیثِ پاک ہے، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اِنَّ ‌العُلَمَاءَ ‌وَرَثَةُ الاَنْبِيَاءِ، اِنَّ الاَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا اِنَّمَا وَرَّثُوا العِلْمَ بے شک علما انبیائے کرام علیہم السَّلام کے وارث


 

 



[1]... الانسان الکامل، صفحہ:9، 10 خلاصۃً۔