Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ:     نمازِ جنازہ میں سلام پھیرنے اور ہاتھ چھوڑنے کا درست طریقہ ۔

وضاحت: بعض لوگ نمازِ جنازہ کی چوتھی تکبیر کے بعد اس کشمکش میں ہوتے ہیں کہ ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیریں یا ہاتھ باندھ کر۔ ہمارے ہاں ! بعض لوگ  ہاتھ باندھ کر سلام پھیرتے ہیں اور بعض  ہاتھ چھوڑ کر سلام پھیرتے  اور بعض  دائیں جانب جب سلام کریں تو دایاں ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں اور جب بائیں جانب سلام کریں تو بایاں ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ درست طریقہ  سُن لیجئے، جب امام چوتھی تکبیر (یعنی اللہ اکبر) کہے تو آپ بھی تکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھوں کو کھول کر لٹکا دیجئے اور امام صاحب کے ساتھ سلام پھیر دیجئے۔ اور یہ اصول یاد رکھئے: جس تکبیر کے بعد ذکر کرنا سنت ہو اس تکبیر کے بعد ہاتھ باندھیں گے  جیسے نماز کی تکبیر کہتے ہیں اس کے بعد ثنا پڑھتے ہیں اور نمازِ عشا کے 3وتروں میں تکبیر کے بعد دعائے قنوت پڑھتے ہیں  اور جس میں تکبیر کے بعد ذکر کرنا سنت نہ ہو اس میں ہاتھ کھلے چھوڑ دیں گے  جیسے عید کی تکبیرات۔ ([1]) صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے سوال ہوا نمازِ جنازہ میں ہاتھ کھول کر سلام پھیرنا چاہیے یا باندھ کر یا دونوں طرح جائز ہے؟ تو آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا:ہاتھ کھول کر سلام پھیرنا چاہیے۔ یہ خیال کہ تکبیرات میں ہاتھ  باندھے  رہنا مسنون ہے ، لہٰذا 


 

 



[1]...دار الافتاء اہلسنت  غیر مطبوعہ،فتویٰ نمبر: Fsd-8583۔