Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

آیاتِ کریمہ سے ملنے والے سبق

حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے عِلْم کی وسعت

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ کی روشنی میں سب سے پہلے تو حضرت آدَم عَلَیْہِ السَّلام کے عِلْم کی وُسْعت پر غور فرمائیے! اللہ پاک نے آپ کو کیسا بےمِثال و باکمال عِلْم عطا فرمایا تھا:

وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا   (پارہ:1، البقرۃ:31)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیا کے نام سکھا دیے۔

اَسْمَاء اِسْم کی جمع ہے، اس کا معنیٰ ہوتا ہے: علامت، پہچان، نام۔ ([1])یعنی اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو نام بتائے۔ کس چیز کے ؟ فرمایا:

كُلَّهَا

یعنی ہر چیز کے نام اور ان کی پہچان بتائی۔ رُوحُ البیان میں علّامہ اِسماعیل حَقِّی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس لفظ کُلَّہا کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: آدم عَلَیْہِ السَّلام کو تمام فرشتوں کے، قیامت تک آنے والی اُن کی ساری اَوْلاد کے، تمام حیوانات (یعنی جانوروں)، جمادات (یعنی بےجان چیزوں)، پرندوں، چرندوں اور ہر وہ جاندار جو قیامت تک  پیدا ہونے والے تھے، ان سب کے نام، تمام شہروں اوردیہاتوں کے نام، ہر کھیتی، پتّی، جنّت کی ہر ہر نعمت بلکہ یوں کہئے کہ ہر چھوٹی بڑی چیز ، یہاں تک کہ پیالہ،ڈھال اور دودھ نکالنے کے برتن کا نام


 

 



[1]... تفسیر نعیمی، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:31،جلد:1، صفحہ:271۔