Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

اور جو کچھ تم چھپاتے ہو۔

صَدَقَ اللہ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:1،سورۂ بقرہ کی 3آیات(آیت:31، 32 اور 33) اور ان کا ترجمہ سننے کی سَعَادت حاصِل کی۔ ان آیاتِ کریمہ میں اِنسان کے اَشْرفُ المخلوقات(یعنی اللہ پاک کی تمام مخلوق میں سب  پر فوقیت رکھنے والا) اور منصبِ خِلافت (اللہ پاک کے احکام زمین میں نافذ کرنے) کا حق دار ہونے کا ایک سبب بیان کیا جا رہا ہے۔ آئیے! پہلے ان آیاتِ کریمہ کا خُلاصہ سنتے ہیں، پِھر ان سے ملنے والا سبق سننے کی سعادت حاصِل کریں گے۔

آیاتِ کریمہ کا خُلاصہ

پچھلے جمعہ کوہم نے سنا تھا کہ اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی تخلیق سے پہلے فِرشتوں سے  فرمایا کہ میں زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں۔ اس پر فِرشتوں نے عرض کیا: اے مالِکِ کریم! کیا ایسے کو خلیفہ بنایا جائے گا جو زمین میں فساد پھیلائے گا، خون بہائے گا جبکہ ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں، تیری حمد و ثنا کرتے ہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا:

اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)   (پارہ:1، البقرۃ:30)

ترجمہ کنزُ العِرفان: بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

یہ ایک جواب جو اللہ پاک نے مختصر طَورپر فرشتوں کو ارشاد فرمایا تھا، اس کی تفصیل اور وضاحت یُوں کی گئی کہ اللہ پاک نے حضرت آدَم عَلَیْہِ السَّلام کی تخلیق فرمائی اور انہیں عِلْمُ الْاَسْمَاء (یعنی ناموں کا عِلْم) عطا فرمایا، پِھر وہ ساری چیزیں جن کے نام حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو سکھائے گئے تھے، وہ فرشتوں کے سامنے کی گئیں اور حکم ہوا: اے فرشتو! تم ان کے نام