Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

عِلْمِ دِین ہی سیکھنا کیوں ضروری ہے؟

پیارے اسلامی بھائیو! عام طَور پر جب عِلْم کی بات ہوتی ہے تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ آخر عِلْمِ دِین سیکھنا ہی کیوں ضَرُوری ہے،دُنیوی عِلْم بھی تو عِلْم ہی ہے، پِھر عِلْم کے ساتھ دِین کی قید کیوں لگائی جاتی ہے؟ اس کے جواب میں عرض یہ ہے کہ یہ قید کسی اَور نے نہیں بلکہ اللہ پاک نے ہی لگائی ہے، پارہ: 21، سورۂ رُوم میں ارشاد ہوتا ہے:

وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(۶) یَعْلَمُوْنَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۚۖ-وَ هُمْ عَنِ الْاٰخِرَةِ هُمْ غٰفِلُوْنَ(۷)

(پارہ:21، الروم:6-7)

ترجمہ کنزُ العِرفان: لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں آنکھوں کے سامنے کی دنیوی زندگی کو جانتے ہیں اور وہ  آخرت سے بالکل غافل ہیں

اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں علّامہ نسفی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں: یہاں اللہ پاک نے جہالت کی 2قسمیں ارشاد فرمائی ہیں: (1):ایک جہالت یہ ہے کہ بندہ کچھ جانتا ہی نہ ہو، جیسے ہمارے ہاں بہت سارے لوگ بالکل اَنْ پڑھ ہوتے ہیں، انہیں اپنا نام بھی لکھنا نہیں آتا ہوتا (2):جہالت کی دوسری قسم ہے:

یَعْلَمُوْنَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا ۚۖ-وَ هُمْ عَنِ الْاٰخِرَةِ هُمْ غٰفِلُوْنَ(۷)

یعنی وہ شخص جو ظاہِردُنیا کی معلومات تو بہت ساری رکھتا ہے مگر آخرت سے بالکل غافِل ہے،اسے اگرچہ اَنْ پڑھ نہ بھی کہا جا سکتا ہو، البتہ وہ بھی جاہِل ہے۔([1])

اب دیکھئے! جتنے دُنیوی عُلُوم ہیں، وہ ہمیں صِرْف ظاہِر دُنیا کا حال بتاتے ہیں، مثلاً  * ریاضی میں ہمیں کیلکولیشن سکھائی جاتی ہے * فزکس (یعنی طبیعیات) مادہ (Matter)کے


 

 



[1]... تفسیر مدارک، پارہ:21، الروم، زیر آیت:7، جلد:2، صفحہ: 691 خلاصۃً۔دارالکلم الطیب بیروت۔