Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

ہیں، بلاشبہ انبیا علیہم السَّلام  وراثت میں دِرْہم و دِینار نہیں  صِرْف و صِرْف عِلْم چھوڑتے ہیں۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اس سے پتا چلا کہ اَصْل میں انسانِ کامِل، وہ انسان ہے جو خِلافت کا حق دار ہے، اشرف المخلوقات ہے، وہی ہے جو صاحِبِ عِلْم ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم عِلْمِ دین سیکھیں،اس پر عَمَل بھی کریں اور دوسروں کو بھی سکھائیں تاکہ اپنے اَصْل منصب کے حقدار بن سکیں۔

عُلَمائے کرام کے درجات بلند کئے جاتے ہیں

پارہ:28،سُوْرَۃُ الْمُجَادَلَۃ ،آیت:11میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :

یَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْۙ-وَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍؕ   (پارہ:28، المجادلۃ:11)

ترجمہ کنزُ العِرفان: اللہ تم میں سے ایمان والوں کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہےجنہیں علم دیا گیا۔

صحابئ رسول، سُلطانُ الْمُفَسِّرِیْن، حضرت عبد اللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ عنہ ما اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: عُلَمائے کرام عام مؤمنین سے 700 درجے بلند ہوں گے اور ان کے ہر 2 درجوں کے درمیان 500 سال کی مَسافَت (یعنی دُوری) ہو گی۔ ([2])

72 صِدِّیقوں کا ثواب

حضرت اُمامہ بَاہِلِی رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو عِلْمِ (دِین) سیکھتے اور عِبَادت کرتے ہوئے پروان چڑھا اور بڑا ہو کر بھی اسی


 

 



[1]... ترمذی، ابواب العلم، باب ما جاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ، صفحہ:631، حدیث:2682۔

[2]...قوت القلوب، جلد:1، صفحہ:241۔