Book Name:Hazraat Adam Ke Ilm Ki Wusat

کے عِلْم سے زیادہ ہیں، مشہورمفسرِ قرآن،حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ان کے اس وہم کی کاٹ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: یہ جو معاملہ ہوا کہ اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو عِلْمُ الْاَسْمَاء سکھایا، پِھر وہ تمام چیزیں فرشتوں کے سامنےلا کر فرمایا: اے فرشتو! ان کے نام بتاؤ! یہ معاملہ شیطان لعین کے مردُود ہونے سے پہلے کا ہے، یعنی فرشتوں کی اس جماعت میں شیطان بھی موجود تھا، یہ سُوال شیطان سے بھی ہوا تھا اور شیطان حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے حسد بھی کرتا تھا، اگر شیطان کا عِلْم حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے عِلْم سے زیادہ ہوتا تو شیطان ضرور ان چیزوں کے نام بتا دیتا مگر حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے سامنے اس کا عِلْم بہت کمزور تھا، اس لئے وہ ان چیزوں کے نام نہ بتا سکا۔ اب ذرا غور فرمائیے! جب شیطان کا عِلْم حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کے عِلْم سے بھی کم ہے تو امامُ الانبیا،مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے عِلْم سے کیسے بڑھ سکتا ہے۔ ([1])

یقیناً عِلْمِ مصطفےٰ وہ کمال و بےمثال عِلْم ہے جس کی حد پہچاننا بندوں کے بس کی بات نہیں ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

عِلْمِ دین کے فضائل

پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے قرآنی آیات سُنیں، ان میں سب سے اَہَم بات جو سیکھنے کی ہے، وہ یہ کہ فرشتوں کا سُوال تھا کہ آخر انسان منصبِ خِلافت کا حق دار کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کے جواب میں اللہ پاک نے انہیں بتایا نہیں بلکہ دِکھایا کہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام چونکہ ان سے عِلْم میں فوقیت رکھتے ہیں، ان کا عِلْم فرشتوں کے عِلْم سے زیادہ ہے،لہٰذا آدم


 

 



[1]... تفسیر نعیمی، پارہ:1، البقرۃ، زیر آیت:31،جلد:1، صفحہ:240 خلاصۃً۔مکتبہ اسلامیہ