Book Name:Quran Aur Siddiq e Akbar Ki Shan

آ پہنچے، جب حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے یہ دیکھا تو آپ گھبرا گئے، آپ کو اپنی جان کی تو یقیناً فِکْر نہیں تھی، خطرہ تھا تو رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا تھا، چنانچہ اس خوف سے کہ کفّار تو پہنچ گئے، اب وہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو نقصان پہنچائیں گے، حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے، جب رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے یارِ غار کو یُوں روتے دیکھا تو فرمایا: ([1])

لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ- (پارہ:10، التوبہ:40)

ترجمہ کنزُ العِرفان:غم نہ کرو، بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا یہ فرمانِ عالی شان سننے کی دَیْر تھی کہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کو اطمینان ہو گیا، اللہ پاک فرماتا ہے:

فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ (پارہ:10، التوبہ:40)

ترجمہ کنزُ العِرفان:تو اللہ نے اُس پر اپنی تسکین نازل فرمائی۔

حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اس رات کے بعد مجھے کبھی کسی چیز کے متعلق خطرہ نہ ہوا، نہ دِین کے معاملے میں مجھے کبھی وحشت ہوئی۔([2])

آیتِ کریمہ اور شانِ صِدِّیق

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عنہ کی بہت ساری شانیں بیان ہوئی ہیں، یہ شانیں تو اتنی ہیں کہ عُلَمائے کرام نے اس آیت کی تفسیر اور اس سے معلوم ہونے والی صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ کی شانوں پر


 

 



[1]...تفسیر کبیر، پارہ:10، سورۂ توبہ ، زیر آیت:40، جلد:65 خلاصۃ۔

[2]...تفسیر درمنثور، پارہ:10، سورۂ توبہ ، زیر آیت:40، جلد:7، صفحہ:371۔