Book Name:Quran Aur Siddiq e Akbar Ki Shan

تم میں سے کوئی بھی نہ ہو، ہمارےمحبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خِدْمت، ان کی مدد، ان کے ساتھ وفاداری اور جاں نثاری کا مُظَاہرہ کرنے کے لئے صِرْف ایک صِدِّیق ہی کافی ہیں۔([1])

کر دیا سب کچھ نچھاور شاہ پر                                                                                    با کمال و باوفا صدیق ہیں

غارِ ثور کا ایمان افروز واقعہ

پیارے اسلامی بھائیو! وہ واقعہ جس کی طرف اس آیتِ کریمہ میں اشارہ کیاگیا ہے، بڑا مشہور واقعہ ہے، سیرت و تاریخ کی بہت ساری کتابوں میں موجود ہے، واقعہ کچھ یُوں ہے: اعلانِ نبوت کے 13ویں سال رَسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کو ہجرتِ مدینہ کی اجازت عطا فرمائی۔ صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان ایک ایک دو دو کر کے یا اپنے اپنے حساب سے مکہ مکرمہ کو چھوڑکر مدینۂ منورہ کی طرف جانے لگے، اسی سلسلے میں حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ نے بھی ہجرت کا ارادہ کیا، سَفَر کی اجازت لینے کے لئے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے، رسولِ ذیشان، مکی مدنی سلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:  لَاتَعْجَلْ لَعَلَّ اللَّهَ يَجْعَلُ لَكَ صَاحِبًا یعنی اے ابو بکر! جلدی نہ کرو! ممکن ہے کہ اللہ پاک تمہیں ایک ہم سفر دیدے۔حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ معاملہ سمجھ گئے،آپ نے 2اُونٹنیاں سَفَر کے لئے تیار کرنا شروع کر دِیں، 4 ماہ تک انہیں خوب اچھی طرح چارہ پانی کِھلاتے رہے، تیاریاں سب مکمل تھیں، بس اس دِن کا انتظار تھا، جب قسمت کُھلے گی، پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا رفیقِ سَفَربننے کی سَعَادت نصیب ہو گی، اس انتظار میں 4 ماہ گزر گئے، آخر وہ دِن بھی آ ہی گیا۔

یہ یکم ربیع الاول تھی، دوپہرکا وقت تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ


 

 



[1]...تفسیر قرطبی، پارہ:10، سورۂ توبہ، زیر آیت:40، جز:8، جلد:4، صفحہ:61 ماخوذًا۔دارالفکر