Book Name:Shaitan Aur Sajda e Adam

(2):تکبر

پیارے اسلامی بھائیو! دوسری باطنی بیماری جس کا شیطان شِکار ہوا اور ہمیشہ کے لئے مردُود ہو گیا، وہ تکبّر ہے۔ جی ہاں! یہ تکبّر ہی تھا، جس کے سبب شیطان نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو سجدہ نہ کیا اور مردُود ہو گیا۔([1]) چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: جب اللہ پاک نے اس سے پوچھا کہ آخِر تم نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کو سجدہ کیوں نہ کیا تو یہ بدبخت پُوری ڈِھٹائی سے بولا:

اَنَا خَیْرٌ مِّنْهُۚ-خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَهٗ مِنْ طِیْنٍ(۱۲) (پارہ:8، الاعراف:12)

ترجمہ کنزُ العِرفان: میں اس سے بہتر ہوں۔ تُو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا۔

اللہ اکبر! اس بدبخت کی جہالت دیکھئے! آگ مٹی سے اَفْضل نہیں ہوتی مگر یہ بدبخت جاہِل نافرمان تھا، اس نے خُود کو حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے بہتر سمجھا اور اسی تکبّر کے سبب مردُود ہو گیا۔

کوئی حد ہے اس تکبّر کی

روایات میں ہے: ایک مرتبہ شیطان حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام کی خِدْمت میں حاضِر ہوا اور عرض کیا: اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام آپ کلیمُ اللہ ہیں۔ آپ کو اللہ پاک سے کلام کرنے کا شرف ملتا ہے، اللہ پاک کی بارگاہ میں سفارش کر دیجئے کہ میری خطا بخش دی جائے۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام نے اس مردُود کی درخواست قبول کر لی۔ جب آپ کو اللہ پاک کے ساتھ کلام کا شرف مِلا تو آپ نے شیطان کی درخواست بھی پیش کر دی۔ اللہ پاک نے فرمایا: اے موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام ! شیطان سے کہئے کہ وہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام کی قبر کو تعظیمی سجدہ


 

 



[1]...تاریخ دمشق، حرف القاف، ذکر من اسمہ قابیل، جلد:49، صفحہ:40۔