Book Name:Shaitan Aur Sajda e Adam

بچانا بُرے خاتمے سے بچانا                                                                               میں ایمان پر خاتمہ مانگتا ہوں([1])  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(3): سرکشی اور باغی  طبیعت

پیارے اسلامی بھائیو! تیسری باطنی بیماری جو شیطان کی ہلاکت کا سبب بنی، وہ ہے: تَمَرُّدْ یعنی سرکشی۔ یہ بدبخت عبادت گزار تو تھا مگر اس کے اندر سرکشی کا جذبہ موجود تھا، اس کی طبیعت باغیانہ تھی، اس کی اسی باطنی بیماری نے اسے رُسْوا کیا، اسی کے سبب اس نے اللہ پاک کے حُضُور زبان درازی کی جرأت کی اور اپنے بلند ترین مقام سے گِر کر مردُود ہو گیا۔

شیطان کی سرکشی کا پہلا اِظْہار

روایات میں ہے جب رَبِّ کائنات نے اپنے دَسْتِ قُدْرت سے حضرت آدم علیہِ السَّلام کا جَسْدِ خاکی (یعنی مٹی کا جسم مُبارَک) بنایا، ابھی اس میں رُوح نہ ڈالی تھی، ایک عرصہ تک یہ جسمِ مُبارَک یونہی رہا، فرشتوں نے ایسی صُورت کبھی نہیں دیکھی تھی، فرشتے تعجب سے جسمِ خاکی کے آس پاس جاتے، اسے دیکھتے اور اس کی خوبصورتی سے حیران ہوا کرتے تھے، اِبْلیس (یعنی شیطان) جو اس وقت فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا، یہ بھی ایک روز حضرت آدم علیہِ السَّلام کے جسمِ خاکی کو دیکھنے آیا اور اس کے گِرْد چکّر لگا کر بولا: اے فرشتو! (یہ ہے وہ جسے اللہ پاک نے زمین پر اپنا خلیفہ بنایا ہے)، تم اس سے تعجب کرتے ہو؟ یہ تو اندر سے ایک خالی جسم ہے، اس میں جگہ جگہ سوراخ ہیں، اس خالی جسم سے کچھ نہ ہو سکے گا۔ پِھر اس بدبخت نے کہا کہ اگر اسے خلیفہ بنایا گیا تو میں ہر گز اس کی خِلافت کو تسلیم نہیں کروں گا۔([2])


 

 



[1]... وسائل فردوس ، صفحہ:1-3۔

[2]...تاریخ طبری، تاریخ ما قبل الہجرۃ، القول فی خلق آدم علیہ ، جلد:1،صفحہ:64 خلاصۃً۔