Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

رواج کی وجہ سے *اپنے طَور پر اپنی دُنیوی عزّت بچانے کی وجہ سے دِین اور شریعت کو پیچھے کر دیتے ہیں *مثلاً شادِی کا موقع آیا، بہت سارے لوگوں کا ذِہن ہوتا ہے کہ اگر ڈھول باجے نہ ہوئے تو شادِی کا لطف نہیں آئے گا *کوئی خوشی کا موقع آ گیا، اب لوگ خاندان میں اپنی ناک رکھنے (یعنی عزّت بچانے) کے لئے شریعت کو پیچھے کر دیتے ہیں *پردے کا معاملہ ہے، اس پر آ کر خاندانی رواج، معاملات وغیرہ دیکھ کر لوگ شریعت پر عَمَل نہیں کرتے *مثلاً اگر اپنی بیٹیوں کو پردہ کرواؤں گا تو خاندان والے باتیں بنائیں گے *داڑھی رکھ لُوں گا تو لوگ کیا کہیں گے؟ *عِمَامہ پہن لُوں گا تو لوگ کیا کہیں گے؟ *سُنّت کے مطابق لباس پہن لُوں گا تو لوگ کیا کہیں گے؟

یہ جو مزاج بنتا چلا جا رہا ہے، یہ اچھا نہیں ہے۔ ایک مُنَافِق شخص تھا: اَخْنَس بن شُرَیق، اس کے متعلق قرآنِ کریم میں ارشاد ہوا: ([1])

وَ اِذَا قِیْلَ لَهُ اتَّقِ اللّٰهَ اَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْاِثْمِ فَحَسْبُهٗ جَهَنَّمُؕ-وَ لَبِئْسَ الْمِهَادُ(۲۰۶) (پارہ:1، البقرۃ:206)

 ترجمہ کنزُ العِرفان: اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے ضد مزید گناہ پر ابھارتی ہے توایسے کو جہنّم کافی ہے اور وہ ضرور بہت بُرا ٹھکاناہے۔

معلوم ہوا: منافق کی یہ  علامت ہوتی ہے کہ اگر اسے سمجھایاجائے تو اپنی بات پراڑ جاتا ہے، دوسرے کی بات ماننا اپنے لئے توہین سمجھتا ہے، نصیحت کئے جانے کو اپنی عزّت کا مسئلہ بنالیتا ہے۔([2])  


 

 



[1]...تفسیر طبری، پارہ:2، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:206، جلد:2، صفحہ:332 ۔

[2]...تفسیر صراط الجنان، پارہ:2، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:206، جلد:1، صفحہ:323 ۔