Book Name:Deen Ki Zaroorat Kyun

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ: کیا چشمہ (یعنی عینک) لگا کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

وضاحت: عینک لگا کر نماز پڑھنے سے مُتَعلِّق عموماً لوگ کشمکش کا شکار رہتے ہیں، بعض عینک لگا کر نماز پڑھ لیتے ہیں، بعض اسے درست خیال نہیں کرتے۔ اس حوالے سے شرعِی مسئلہ یہ ہے کہ عینک پہن کر نماز پڑھنا جائِز ہے۔ ہاں! اس میں ایک احتیاط کرنا ضروری ہے، وہ یہ کہ ناک کی ہڈی زمین پر جمنا واجب ہے۔ لہٰذا چاہے عینک پہنی ہو یا نہ پہنی ہو، ناک کی نوک نہیں بلکہ سخت ہڈی پُوری احتیاط کے ساتھ زمین پر اس طرح لگائیے کہ زمین کی سختی محسوس ہو، اگر عینک  کی وجہ سے صرف ناک کی نوک ہی لگی سخت ہڈی نہ لگی تو واجب چھوٹ جائے گا اور نماز مکروہِ تحریمی  ہو جائے گی اور ایسی نماز کو دہرانا واجب ہوتا ہے۔([1]) نوٹ: عینک کا فریم اگر سونے یا چاندی کا ہو تو اسے پہن کر نماز پڑھنا سخت مکروہ ہے۔([2])  اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]...دار الافتاء اہلسنت، فتوی نمبر:Sar-7773۔

[2]...فتاویٰ رضویہ، جلد:7، صفحہ:318 ملتقطًا۔